پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر، 8 وفاقی وزراء، 10 صوبائی وزراء، 22 ممبر قومی اسمبلی، 27 ممبر صوبائی اسمبلی سمیت 2 سینیٹرز 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی مذمّت کرتے ہوئے پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
پی ٹی آئی چھوڑنے والے سابق وفاقی وزراء
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں بطور وفاقی وزراء کام کرنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9 مئی کو ہونے والے واقعات پر شدید افسوس ہے، یہی وجہ ہے کہ علی زیدی، شیریں مزاری اور عامر کیانی جیسے پرانے کھلاڑی بھی اپنے کپتان کو خدا حافظ اور پی ٹی آئی چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ جن سابق وفاقی وزراء نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ان میں سابق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری، سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، سابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار، سابق وفاقی وزیر صحت عامر کیانی، سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم، اور ق لیگ سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر چوہدری وجاہت حسین شامل ہیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون انصاف ملیکہ بخاری بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 22 سابق ممبر قومی اسمبلی بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
پی ٹی آئی چھوڑنے والے سابق گورنر اور سینیٹر
پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنماؤں میں سینیٹر سیف اللہ نیازی اور سابق گورنر عمران اسماعیل کا نام بھی لیا جاتا ہے، ان دونوں رہنماؤں نے ہر حال میں عمران خان کا ساتھ دیا تاہم 9 مئی کے واقعات کے بعد ان دونوں رہنماؤں نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ سینیٹر عبد القادر بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
پی ٹی آئی چھوڑنے والے سابق صوبائی وزراء
9 مئی کے واقعات کے بعد صوبائی اسمبلیوں سے تعلق رکھنے والے 27 ارکان نے بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا ہے، ان ارکان میں سے 10 ارکان صوبائی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والوں میں سابق صوبائی وزراء مراد راس، فیاض الحسن چوہان، جاوید اختر، اجمل خان وزیر، ہاشم ڈوگر، تیمور بھٹی، سمیع اللہ ، چوہدری اخلاق، ملک قاسم خان اور سابق ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ اور ان کے شوہر جمشید چیمہ بھی شامل ہیں۔
9 مئی کو ایسا کیا ہوا تھا؟
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب نے رینجرز کی مدد سے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تھا، عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، جناح ہاؤس اور کور کمانڈرز ہاؤس لاہور پر حملہ کیا گیا، شہیدوں کے مجسمے جلائے گئے، خیبرپختونخوا میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگا دی گئی، اس موقع پر متعدد رہنماؤں کو بھی ہجوم میں دیکھا گیا، بعد ازاں حکومت نے حملوں میں ملوث کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کیا اور ہزاروں کارکنان سمیت متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔ تاہم گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء یک بعد دیگرے پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے رہے، اس طرح پی ٹی آئی کے 53 اہم رہنما اب تک پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔