پشاور پولیس نے جنسی زیادتی کا شکار حاملہ بچی کی دوران زچگی موت کے بعد زیادتی کرنے والے ملزم کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پھندو پولیس اسٹیشن، جس کی حدود میں واقعہ پیش آیا تھا، کے ایک اہلکار کے مطابق بچی کی موت کے بعد ملزم گھر والوں سمیت فرار ہو گیا تھا جسے پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
13 سالہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی
ایس پی فقیر آباد ڈویژن ڈاکٹر محمد عمر نے بتایا کہ ہفتے کے روز تیرہ سالہ بچی کو پیٹ میں شدید درد کی شکایت پر لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ جہاں دوران علاج ڈاکٹرز نے بتایا کہ بچی بیس ہفتوں کی حاملہ ہے۔
بچی کی نازک حالت دیکھتے ہوئے ڈاکٹرز نے فوراً آپریشن کا فیصلہ کیا۔ آپریشن کرکے مردہ بچے کو نکل لیا گیا تاہم کچھ ہی دیر بعد زچہ بھی انتقال کر گئی۔
اہل خانہ کا موقف
پولیس کے مطابق لڑکی کے اہل خانہ گزشتہ 5 سال سے پھندو پولیس اسٹیشن کی حدود میں رہائش پذیر ہیں۔ متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا کہ ہفتے کے روز بچی کی طبیعت خراب ہونے پر اسے اسپتال منتقل کیا تھا جہاں پر ڈاکٹرز کے ٹیسٹ کرنے پر بچی حاملہ نکلی۔
ایل آر ایچ میں ڈاکٹرز نے ٹیسٹ کیے تو بچی 20 ہفتوں کی حاملہ تھی۔ڈاکٹرز نے بچی کو بچانے کی بھرپور کوشیں کیں مگر وہ آپریشن کے دوران ہی انتقال کر گئی۔
اہل خانہ نے پولیس کو مزید بتایا کہ بچی غیر شادی شدہ تھی اور یہ کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
ملزم پڑوسی نکلا
13 سالہ بچی کے اہل خانہ کی شکایت پر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے ملوث ملزم کی شناخت عتیق کے نام سے کی ہے، جو متاثرہ خاندان کا ہمسایہ ہے۔ پولیس نے حاملہ بچی کا ڈی این اے نمونہ حاصل کر لیا جس کا میچ گرفتار ملزم سے کیا جائے گا۔