امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ناسا‘ نے تردید کی ہے کہ اس نے’سنیک پلانٹ‘ کے بارے کوئی ایسا ریسرچ پیپرشائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’سنیک پلانٹ‘ ہوا کے بغیربند کمرے میں بھی آکسیجن کی اتنی مقدار پیدا کرتا ہے کہ انسانی زندگی کو بچایا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پرایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ نے ’سنیک پلانٹ‘ پر ایک تحقیقی پیپر جاری کیا ہے جس میں پتا چلا ہے کہ ہوا سے بند ایک کمرے میں چھ سے آٹھ ’سنیک پلانٹ‘ انسانی بقا کے لیے کافی ہیں۔ اس لیے ایجنسی (ناسا) آکسیجن کی فراہمی کے لیے 1,800 مربع فٹ کے گھر کے لیے 15 سے 18 پودوں کی سفارش کرتی ہے۔
وافر مقدار میں آکسیجن فراہم کرنے والا کوئی پودا نہیں: ترجمان ناسا
’ناسا‘ کے ایک ترجمان نے امریکی نیوز ایجنسی کو ای میل کی ہے جس میں تردید کی گئی ہے کہ ’ناسا‘ ایجنسی نے کوئی پیپر جاری کیا نا نتائج پر پہنچی ہے اورنا ہی ایسی کوئی سفارشات پیش کی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دعویٰ ناسا کی 1989 کی رپورٹ کا مسخ شدہ حصہ ہو جس میں ’ناسا‘ نے کہا تھا کہ گھر کے اندر رکھے گئے کچھ پودے ہوا کو صاف کرنے میں مدد تو دے سکتے ہیں لیکن انسانی زندگی کو بچانے میں مدد گار ثابت نہیں ہو سکتے۔ ادھر ’پلانٹ بائیو کیمسٹری‘ کے ایک ماہر نے مزید کہا کہ ’سنیک پلانٹ‘ کے چھ سے آٹھ پودے ایک دن میں انسان کو درکارآکسیجن کی مقدار فراہم نہیں کرسکتے اس حوالے سے دعوے بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ اس ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ پرمسلسل ایک جھوٹ دوبارہ منظرعام پرآیا جس میں صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تجویز کیا کہ ’ناسا‘ کو معلوم ہوا ہے کہ گھر کے اندر رکھے جانے والے چند مشہور پودے بند کمرے جس میں ہوا تک داخل نہ ہو، میں بھی اکسیجن فراہم کرکے اندر پھنسے انسان کو بچا سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ‘ناسا‘ کے کلین ایئراسٹڈی کے شعبے کے مطابق ’سنیک پلانٹ‘ آکسیجن پیدا کرنے میں اتنا مؤثر ہے کہ اگر آپ کو ایک کمرے میں جس میں ہوا تک داخل نہ ہورہی ہو، بند کر دیا جائے تو آپ اس میں صرف 6-8 پودوں کے ساتھ زندہ رہ سکیں گے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں’سنیک پلانٹ‘ کو زندگی بچانے والا پودا قرار دیا گیا
ویڈیومیں یہ متن پڑھ کر سنایا جا رہا ہے کہ ’ناسا‘ زیادہ سے زیادہ ہوا کے معیار اور آکسیجن کی فراہمی کے لیے 1,800 مربع فٹ کے گھر کے لیے 15 سے 18 درمیانے یا بڑے سائز کے ’سنیک پلانٹس‘ رکھنے کی سفارش کرتا ہے۔‘
’ناسا‘ نےایسا کوئی بیان یا ریسیرچ پیپر جاری نہیں کیا۔
ناسا کے ترجمان روب مارگیٹا نے امریکی خبر رساں ادارے کو بھیجے گئے ایک ای میل میں ان تمام تر دعوؤں اور افواہوں کی تردید کی ہے۔
مارگیٹا کا کہنا ہے کہ ’ناسا‘ نے بہت عرصہ قبل ایک رپورٹ ضرور جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ گھر کےاندر رکھے جانے والے کچھ پودے ہوا میں موجود زہریلے مادوں کو ختم کرنے یا ہوا کو صاف کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
یہ رپورٹ 1989 میں شائع کی گئی تھی اور اس میں ’سنیک پلانٹ‘ سمیت گھروں میں تزئین و آرائش کے طور پر رکھے جانے والے کچھ پودوں کی خصوصیات کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ مطالعے سے پتہ چلا تھا کہ ان میں سے کچھ پودوں میں ہوا کو صاف کرنے کی صیلاحیت موجود ہے۔
اس مطالعے میں بھی ان جگہوں کا انتخاب کیا گیا تھا جہاں ہوا کم پہنچتی ہے لیکن ایسا کوئی تجربہ نہیں کیا گیا کہ ایک بند کمرے میں ان پودوں کی خصوصیات کا مطالعہ کیا گیا ہو، اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس ریسیرچ کوتوڑ موڑ کر پیش کیا جا رہا ہو۔
تمام پودے فوٹو سنتھیس کا عمل دہراتے ہیں، سنیک پلانٹ مخصوص نہیں: مارگیٹا
مارگیٹا کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ بات پہلے سے معلوم شدہ ہے کہ پودے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے اور آکسیجن کو خارج کرنے کے لیے فوٹو سنتھیس عمل دہراتے ہیں تو پھر یہ زیادہ مقدار میں آکسیجن کی فراہمی کے لیے اتنے مؤثر نہیں ہیں جتنا کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیومیں بتایا جا رہا ہے۔
مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی میں پلانٹ بائیو کیمسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر برکلے واکر کاکہنا ہے کہ در حقیقت پودے جس شرح پر آکسیجن خارج کرنے کا عمل کرتے ہیں وہ بہت کم ہے ان سے کسی انسان کی زندگی بچانے میں مدد نہیں لی جا سکتی۔
برکلے واکر نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ’سنیک پلانٹ‘ آکسیجن پیدا کرنے میں دوسرے پودوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔