بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی بلڈنگ کی جانب احتجاجی مارچ کرنے پر پولیس نے اولمپکس میڈلسٹ سمیت متعدد خواتین ریسلرز پر تشدد کیا اور اس کے بعد حراست میں لے لیا۔ پولیس نے خواتین ریسلرز اور مظاہرین پر تشدد کیا اور گھسیٹتے ہوئے گرفتار کر کے لے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے مقام ’جنترمنتر‘ پرریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین ریسلرز کے احتجاج کو ایک مہینے سے زائد وقت ہو چکا ہے، گزشتہ روز خواتین ریسلرز کے احتجاج میں تیزی دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔
اولمپکس اورعالمی مقابلوں میں گولڈ میڈلز جیتنے والی وینیش پھوگٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا سمیت دیگر مظاہرین کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ دہلی پولیس نے دھرنے پر بیٹھی خواتین ریسلرز کے خیموں اور بستروں کو ہٹا دیا اور دھرنے کے مقام کے ارد گرد رکاوٹیں لگا دیں۔
#WrestlerProtest https://t.co/XAJRgH4Bxw
— Sakshee Malikkh (@SakshiMalik) May 28, 2023
خواتین ریسلرز کے حق میں دھرنے میں شریک مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے جو کیا وہ غلط ہے۔ ہمیں گھسیٹا گیا۔ مودی سرکار ڈکٹیٹرشپ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان خواتین کو انصاف نہیں ملتا، وہ گھر واپس نہیں جائیں گے۔
دہلی پولیس نے بھارتی میڈیا کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ریسلرز کے خلاف کارروائی اس لیے کی گئی کہ انہوں نے امن و امن کی خلاف ورزی کی ہے، مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے کارروائی کی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔
مزید پڑھیں
بھارتی خواتین ریسلرز احتجاج کیوں کر رہی ہیں؟
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب رواں سال جنوری میں 30 سے زائد خواتین ریسلرز نے دہلی کے جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران ریسلرز نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
https://twitter.com/SakshiMalik/status/1662726745521258496
خواتین ریسلرز نے احتجاج کے دوران بتایا کہ کوچز اور فیڈریشن کے صدر کی جانب سے متعدد خواتین کھلاڑیوں کو جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔ خواتین ریسلرز کو ان کے کیمپوں میں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔
’20 سے زائد لڑکیوں کے ساتھ یہ واقعات پیش آچکے ہیں، یہ واقعات 2012 سے لے کر 2022 کے درمیان پیش آئے۔‘