نیو دہلی: بھارت کی قومی ہیرو خواتین ریسلرز پر بدترین پولیس تشدد اور گرفتاریاں

پیر 29 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی بلڈنگ کی جانب احتجاجی مارچ کرنے پر پولیس نے اولمپکس میڈلسٹ سمیت متعدد خواتین ریسلرز پر تشدد کیا اور اس کے بعد حراست میں لے لیا۔  پولیس نے خواتین ریسلرز اور مظاہرین پر تشدد کیا اور گھسیٹتے ہوئے گرفتار کر کے لے گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے  مقام ’جنترمنتر‘ پرریسلنگ فیڈریشن کے صدر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھوشن شرن سنگھ کے خلاف خواتین ریسلرز کے احتجاج کو ایک مہینے سے زائد وقت ہو چکا ہے، گزشتہ روز خواتین ریسلرز کے احتجاج میں تیزی دیکھتے ہوئے دہلی پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔

اولمپکس اورعالمی مقابلوں میں گولڈ میڈلز جیتنے والی وینیش پھوگٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا سمیت دیگر مظاہرین کو حراست میں لے کر مختلف مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ دہلی پولیس نے دھرنے پر بیٹھی خواتین ریسلرز کے خیموں اور بستروں  کو ہٹا دیا اور دھرنے کے مقام کے ارد گرد رکاوٹیں لگا دیں۔

خواتین ریسلرز کے حق میں دھرنے میں شریک  مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے جو کیا وہ غلط ہے۔ ہمیں گھسیٹا گیا۔ مودی سرکار ڈکٹیٹرشپ کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان خواتین کو انصاف نہیں ملتا، وہ  گھر واپس نہیں جائیں گے۔

دہلی پولیس نے بھارتی میڈیا کو اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ریسلرز کے خلاف کارروائی اس لیے کی گئی کہ انہوں نے امن و امن کی خلاف ورزی کی ہے، مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے کارروائی کی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔

بھارتی خواتین ریسلرز احتجاج کیوں کر رہی ہیں؟

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب رواں سال جنوری میں 30 سے زائد خواتین ریسلرز نے دہلی کے جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران ریسلرز نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔

https://twitter.com/SakshiMalik/status/1662726745521258496

خواتین ریسلرز نے احتجاج کے دوران بتایا کہ کوچز اور فیڈریشن کے صدر کی جانب سے متعدد خواتین کھلاڑیوں کو جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔ خواتین ریسلرز کو ان کے کیمپوں میں جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے۔

’20 سے زائد لڑکیوں کے ساتھ یہ واقعات پیش آچکے ہیں، یہ واقعات 2012 سے لے کر 2022 کے درمیان پیش آئے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp