افغانستان کی طالبان فورسز نے ایران کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے ایک ایرانی چوکی کو تباہ کردیا ۔ ہندوستان ٹائمز نے ایک ویڈیو اپ لوڈ کی ہے جس میں طالبان اہلکاروں کو ایرانی چیک پوسٹ کو تباہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی ویڈیو میں طالبان افسر کا دعویٰ بھی شامل کیا گیا ہے کہ وہ پورے ایران پر قبضہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو طالبان کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ریلیز کی گئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ طالبان اہلکار ایران کے اندر تک چلے گئے تھے۔
ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس جھڑپ میں 3 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 2 ایرانی فوجی اور ایک طالبان اہلکار تھا۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان اہلکاروں نے ایران کے ساتھ اس جھڑپ میں امریکی اسلحہ استعمال کیا ہے۔ یہ جھڑپیں اس سرحد پر ہوئیں جو ایرانی صوبہ بلوچستان، سیستان اور افغانستان کے صوبہ نمروز کے درمیان واقع ہے۔
ویڈیو میں ایک طالبان کمانڈر دعویٰ کرتا ہے کہ اگر انہیں حکم ملا تو وہ پورے ایران پر قبضہ کرنے کو تیار ہیں۔
افغان طالبان فورسز اور ایرانی فورسز کے درمیان یہ سرحدی جھڑپیں دونوں ممالک کے درمیان پانی کے ایک تنازع پر کشیدگی شدید ہونے کے بعد شروع ہوئیں۔
ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے 1973 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ہلمند سے ایران کے خشک مشرقی علاقوں تک پانی کے بہاؤ کو روک دیا ہے جبکہ طالبان نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
The Interior Ministry's spokesman Abdul Nafi Takour said on Twitter that two people were killed in today's clashes in Nimroz province — one from Iran and the other from Afghanistan — and others were injured.
Takour emphasized that the situation is currently under control and… pic.twitter.com/kZlFMyXnMj
— TOLOnews (@TOLOnews) May 27, 2023
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنافع تکور نے کہا کہ ’صوبہ نمروز میں ایرانی سرحدی فورسز نے افغانستان کی جانب فائرنگ کی، جس کا جواب دیا گیا، حالات اب قابو میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتا‘۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے ایک، ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، تاہم ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ ارنا ‘ کے مطابق طالبان فورسز کی فائرنگ سے 2 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک جبکہ 2 ایرانی شہری زخمی ہوئے ہیں۔
Two #Iranian border guards martyred by #Taliban forces https://t.co/yt4fJYIG6g pic.twitter.com/wZhMgfTm9p
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) May 27, 2023
قبل ازیں ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس فورس کے نائب سربراہ قاسم رضائی نے بتایا تھا کہ طالبان نے افغانستان کی حدود سے صبح 10 بجے کے قریب ایرانی پولیس اسٹیشن پر فائرنگ شروع کر دی تھی، ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق جھڑپوں میں ہلکے اور درمیانے درجے کے ہتھیار اور توپ خانہ استعمال کیا گیا۔
قاسم رضائی نے مزید کہا کہ ایرانی فورسز نے صوبہ سیستان بلوچستان میں ہونے والی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا، ایران کے پولیس چیف نے سرحدی محافظوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بہادری اور عزم کے ساتھ سرحدوں کا دفاع کریں اور کسی کو بھی سرحدوں کی خلاف ورزی یا اس کے قریب جانے کی اجازت نہ دیں۔
گزشتہ ہفتے ایران نے مطالبہ کیا تھا کہ ’افغانستان ہمارے آبی حقوق کا احترام کرے، افغانستان میں موجود ایک بالائی سطح پر موجود دریا کا ڈیم ایک جھیل میں پانی کے بہاؤ کو روک رہا ہے‘۔
#Taliban’s border attack met with ‘decisive response’ from #Iran's guardshttps://t.co/MKoTEEW6B2 pic.twitter.com/7HKmMsqIgw
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) May 27, 2023
18 مئی کو خشک سالی سے متاثرہ جنوب مشرقی ایران کے دورے کے دوران صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ’میں افغانستان کے حکمرانوں کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر سیستان بلوچستان (ایران) کے لوگوں کے آبی حقوق فراہم کریں‘۔
ادھر افغانستان نے پانی کے بہاؤ میں کمی کا ذمہ دار موسمیاتی عوامل کو ٹھہرایا ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 1973 کا واضح معاہدہ موجود ہے، طالبان معاہدے کی پاسداری کریں، وگرنہ تہران تنازع حل کرنے کے لیے کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔