صدر پاکستان عارف علوی نے پیر کو عدالتوں کے اختیارات سے متعلق ایک قانون پر دستخط کیے تو پاکستانی ٹائم لائنز نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
صدر کے دستخطوں کے بعد باقاعدہ قانون بن جانے والے بل کے مطابق اب نااہلی کا شکار ہونے والے افراد بڑے عدالتی بینچ کے سامنے نظرثانی کی اپیل دائر کر سکیں گے۔
قانون پر تبصرہ کرنے والے بہت سے افراد نے توقع ظاہر کی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کے سابق ساتھی جہانگیر ترین کو اپنی تاحیات نااہلی ختم کروانے کے لیے اس قانون سے فائدہ ملے گا۔
ماریانہ بابر نے اپنے سوالیہ تبصرے میں لکھا کہ ’کیا یہ جلد بازی ہے یا حکومت نے اسمارٹ موو کی ہے۔‘
Has Govt played a smart one or is it too early to 🎉? pic.twitter.com/942Rlo67EQ
— Mariana Baabar (@MarianaBaabar) May 29, 2023
پاکستانی عدالتوں میں زیر سماعت کیسز اور قانونی امور کی رپورٹنگ سے وابستہ رہنے والے ٹیلی ویژن میزبان مطیع اللہ نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’پرانا قانون عدالت کے آٹھ ججوں کی طرف سے معطل ہونے پر پارلیمنٹ نے نیا قانون منظور کیا اور صدر عارف علوی نے بھی ہتھیار پھینکتے ہوئے اس پر دستخط کر دیے۔‘
پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ سے بدلہ لے لیا؟ پرانا قانون عدالت کے آٹھ ججوں کیطرف سے معطل ہونے پر پارلیمنٹ نے نیا قانون منظور کیا اور صدر عارف علوی نے بھی ہتھیار پھینکتے ہوئے اس پر دستخط کر دئیے۔ #MJtv
Parliament strikes back with new law as Supreme Court suspends previous …… pic.twitter.com/gm4kktfqId
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) May 29, 2023
اسی گفتگو کے دوران سید منور عالم نے اپنے تبصرے میں ایک الگ خیال پیش کرتے ہوئے لکھا تو اسے چیف جسٹس اور صدر مملکت کی جانب سے ’حکومت کو ٹریپ‘ کرنے سے تعبیر کیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’عمران خان اب اگر نااہل کیا گیا تو سپریم کورٹ ایک نظرثانی اپیل پر اس فیصلہ کو فارغ کر دے گی، یہ بالکل ایسے ہے جیسے نیب ترامیم کا سب سے پہلا فائدہ عمران خان کو ہوا۔‘
نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے ممکنہ خاتمہ کا امکان رد کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’جب تک بندیال ہے میاں صاحب کی بحالی کی اپیل فائل نہیں ہو سکتی۔‘