پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال ان کے لیے کوئی بڑا بحران نہیں ہے۔ ہمیں مارشل لا کا سامنا ہے، حیران ہوں اسٹیبلشمنٹ کو ہمیں سیاسی دوڑ سے باہر رکھنا ملک کے لیے کیسے سود مند ثابت ہوگا۔
پیر کو برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں فوج گزشتہ 70 برسوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار میں رہی ہے اور یہ سوچنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہو گا کہ فوج کا حکومتی امور میں کوئی لینا دینا نہ رہے، ایسا آئندہ بھی ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔
"You think it is a big crisis for me, I don't [..] "You can use these terror tactics for only a short time. The whole situation is untenable." –@ImranKhanPTI on BBC: https://t.co/pXmF8vqkf4
— PTI (@PTIofficial) May 29, 2023
ایک سوال کے جواب میں عمرا ن خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں ’پی ٹی آئی‘ کو چھوڑنے والے رہنماؤں کے بعد خالی ہو جانے والے عہدوں پر وہ نئی تقرریاں کریں گے تاکہ نوجوانوں کو آگے لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
عمران خان سے پوچھا گیا کہ موجودہ صورتحال میں وہ جماعت کو کیسے چلائیں گے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے پہلے نوجوانوں کو آگے لانے کے لیے اپنی پارٹی میں خالی ہو جانے والے عہدوں پر نئی تقرریاں کریں گے لیکن ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ہے کہ ان نوجوانوں کو حراست میں لے لیا جائے گا۔ عمران خان نے اپنے حوالے سے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے یہ مجھے بھی جیل میں ڈال دیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی سے مذاکرات نہیں کرتا، میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میں اپنا ووٹ بینک کھو دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ طاقتوروں کے خلاف اسٹینڈ نہیں لے رہی: عمران خان کا شکوہ
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کبھی اپنے کارکنوں سے ایسی کوئی بات نہیں کی جس کی وجہ سے وہ مشتعل ہوں اور 9 مئی جیسے واقعات سامنے آئیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے کارکنان جو یہ بات کر رہے تھے کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔ اسی لیے کارکنان کہہ رہے تھے کہ اگر عمران خان پر ہاتھ ڈالا گیا تو ہم احتجاج کریں گے اور جب وہ ریڈ لائن کہہ رہے تھے تو میں کیا کہتا کہ ریڈ لائن نہیں ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ 2023 الیکشن کا سال ہے۔ ہم ہر صورت میں اپنی انتخابی مہم چلائیں گے۔ اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہماری ساری قیادت جیلوں میں نہ ہوتی۔