پنجاب پولیس کے آئی جی انور عثمان نے کہا ہے کہ جیو فینسنگ کی گئی ہے مگر کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہوسکا، کچھ غیر ملکی نمبزر استعمال ہوئے،اور جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں
سیکرٹری دفاع کے نمائندے نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ صحافی عمران ریاض کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔
لاہور ہائیکورٹ میں صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس امیر بھٹی نے درخواست کی سماعت کی۔ عمران ریاض کی طرف سے میاں علی اشفاق اور شاہزب بطور وکیل پیش ہوئے۔
آئی جی پنجاب اور سیکریٹری دفاع بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ بتائیں اب تک عمران ریاض مسنگ پرسن کیوں ہے؟ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے کوئی رپورٹ آئی ہے کیا؟
سیکریٹری دفاع کے نمائندے نے عدالت کے روبرو کہا کہ ابھی تک عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں لگا۔
جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں، آئی جی پنجاب
آئی جی پنجاب انور عثمان روسٹرم پر آئے اور بیان میں کہا کہ ہم نے جیو فینسنگ کی ہے مگر کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہوسکا، ہم نے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا ہے، اس میں کچھ غیر ملکی نمبزر استعمال ہوئے، جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس افغانستان کے نمبرز ٹریس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، غیر ملکی نمبر اور اس کا ٹرانسکرپٹ چیمبر میں جمع کرانا چاہتا ہوں، اگر عدالت اجازت دے تو تفصیلات جمع کرا دیتا ہوں۔
عمران ریاض کے وکلاء نے کہا کہ باقی تمام لوگ 2 دن میں پکڑے جاتے ہیں لیکن عمران ریاض برآمد نہیں ہوئے، چیف جسٹس نے کہا کہ جو لوگ یہاں ہیں، ان کو پکڑنا آسان ہوتا ہے۔ وکلا نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے آپ کو مطمئن کر دیا ہے کہ عمران ریاض افغانستان میں ہیں۔
عدالت نے آئی جی پنجاب کو تمام شواہد کے ساتھ ڈیڑھ بجے دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔