9 مئی کے واقعات، پنجاب حکومت کی بنائی گئی جے آئی ٹیز کی تعداد 53 ہو گئی

منگل 30 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے احتجاج میں توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان سے تفتیش کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے اب تک 53 جے آئی ٹیز بنائی گئی ہیں۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق جناح ہاؤس حملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی کا سربراہ ڈی آئی جی کامران عادل کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی صہیب اشرف، ڈی ایس پی رضا زاہد، اے ایس پی تیمورخان اور انچارج انویسٹی گیشن محمد سرور بھی اس ٹیم میں شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ ان تمام 53 جے آئی ٹیز کی سربراہی بھی ڈی آئی جی کامران عادل کو سونپی گئی ہے۔ 19 مئی کو محکمہ داخلہ کی جانب سے جناح ہاؤس پر حملے کی تفتیش کے لیے پہلی جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔

مختلف تھانوں میں درج 50 سے زائد دیگر مقدمات پر بھی جی آئی ٹی تشکیل

محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور کے مختلف تھانوں میں درج 50 سے زائد دیگر مقدمات پر بھی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیمیں (جی آئی ٹیز) تشکیل دی ہیں اور آئی جی پولیس کی سفارشات پر نوٹیفکیشن بھی جاری کیے گئے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تھانہ سرور روڈ میں درج 92/23 اور103/23 مقدمات میں ایس پی کینٹ ارسلان زاہد کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں درج 367/23،366/23 مقدمات اور گلبرگ تھانہ میں درج 1280/23 مقدموں میں ایس پی شہزاد رفیق اعوان اور تھانہ گلبرگ میں درج 1271/23 مقدمہ میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود کو جے آئی ٹی کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق تھانہ شادمان میں درج 368/23 اور تھانہ نصیرآباد میں درج 1078/23 مقدمات میں ایس پی شہزاد رفیق اعوان کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے جب کہ تھانہ ریس کورس میں درج 852/23 مقدمہ میں ایس پی زبیر احمد تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

جے آئی ٹی میں ابھی تک کوئی بھی پیش نہیں ہوا

19 مئی کو بننے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے ابھی تک 9 مئی کے واقعات میں ملوث کوئی بھی ملزم پیش نہیں ہوا۔ منگل کے دن عمران خان کو جے آئی ٹی نے طلب کیا تھا لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نے خود پیش ہونے سے معذرت کر لی اور اپنی جگہ اپنے وکیل کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا۔

عمران خان کا نام ہر ایف آئی آر میں ہے؟

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیموں کی سربراہی کرنے والے ڈی آئی جی کامران عادل کا کہنا ہے کہ لاہور میں 9 مئی یا اس کے بعد جتنے مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں 80 فیصد ایف آئی آرز میں عمران خان بھی نامزد ملزم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 4 ہزار سے زائد افراد 9،10 اور 11 مئی کے واقعات میں ہمیں مطلوب ہیں جن پر مختلف قسم کے جرم کرنے کی ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں۔ یہ افراد سرکاری املاک کو نقصان پہچانے سمیت تھانوں کو آگ لگانے، سٹرکوں پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے میں ملوث ہیں ۔

جے آئی ٹیز کی تشکیل، عدالت نے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا

پنجاب کی نگران حکومت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ جسٹس شاہد بلال حسن نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں نگران وزیر اعلیٰ، سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔

جے آئی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر عدالت نے پنجاب حکومت سے جواب طلب کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp