جے آئی ٹی نے عمران خان کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کر دیا

منگل 30 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے نامزد کیے گئے نمائندوں نے جناح ہاؤس پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر سابق وزیراعظم کا تحریری بیان جمع کرا دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق علی اعجاز بٹر، نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ نے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری بیان جے آئی ٹی میں جمع کروایا تاہم دوسری جانب جے آئی ٹی کی جانب سے نمائندوں کے ذریعے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

جواب کے لیے نہایت محدود مہلت دی گئی

عمران خان نے موقف اختیار کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 10 مئی 2023 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 96/23 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا گیا تھا جو پیر کے دن موصول ہوا اور ایسی صورت میں جواب کے لیے مہلت نہایت محدود تھی۔

عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا۔ اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے۔ یہ حقیقت نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ جس روز یہ واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیر قانونی اور ناجائز حراست میں تھا۔

یہ بھی پڑھیں جناح ہاؤس پر حملے کا معاملہ، عمران خان نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کرلیا

عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا۔ اپنےخلاف بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے اندراج کے باوجود تحقیقاتی اداروں سےمکمل تعاون کر رہا ہوں۔ میرے خلاف دائر کیے گئے مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے جواب میں لکھا ہے کہ اپنے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود میں اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہوں۔ میں علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کے لیے اقدامات اٹھانے کا مجاز بنا رہا ہوں۔

عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل تفتیش ہونے کی درخواست

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے چکا اور وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں۔ اپنی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے۔ ان خطرات اور سیکیورٹی کے انتظامات پر اٹھنے والے نجی اور سرکاری اخراجات کے پیش نظر زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہو گی۔ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ویڈیو لنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں۔ چنانچہ خطرات کی موجودگی میں غیر ضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو جناح ہاؤس پر حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی نے منگل کے روز طلب کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp