امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی 20 سال بعد ، بالآخر ملاقات ہو گئی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے فورتھ ورتھ کی جیل میں عافیہ صدیقی سے ملاقات کی، کل دوبارہ ملاقات ہو گی۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ امریکا جانے والے ، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنی ٹویٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات کا احوال لکھا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد خان لکھتے ہیں کہ’آج ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات کا افسوسناک احوال سن لیجیے۔ اگر چہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن ملاقاتوں کا اور بات چیت کا راستہ کھل گیا۔‘
’اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام آواز اٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ فوری اقدامات کر کےعافیہ رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھائے۔
ملاقات کا خلاصہ
سینیٹر مشتاق احمد خان نے لکھا ہے کہ ’یہ ملاقات 20 سال بعد ہوئی جو اڑھائی گھنٹے جاری رہی۔ ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ سے گلے ملنے، ہاتھ ملانے تک کی اجازت نہیں تھی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو اس بات کی اجازت بھی نہیں دی گئی کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کواس کے بچوں کی تصاویر دکھا سکیں۔‘
کل ڈاکٹرعافیہ سےمیری ڈاکٹرفوزیہ اورکلائیو اسٹافورڈاسمتھ سمیت جیل میں ملاقات ہوگی۔
لیکن آج ڈاکٹرفوزیہ کی ملاقات کاافسوسناک احوال سن لیجیے۔اگر چہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن ملاقاتوں کابات چیت کاراستہ کھل گیا۔اب ضرورت اس بات کی ہےکہ عوام آوازاٹھائیں اورحکمرانوں کومجبورکرےکہ وہ فوری…— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) May 30, 2023
دونوں بہنوں کی ملاقات ’جیل کے ایک ایسے کمرے میں ہوئی جہاں درمیان میں ایک موٹا شیشہ لگا تھا اور اس کے آر پار ملاقات ہوئی تھی۔ عافیہ سفید اسکارف اور خاکی جیل ڈریس میں تھی۔ اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں پہلے ایک گھنٹہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے روز اپنے اوپر گزرنے والی اذیت کی تفصیلات سنائی۔‘
سینیٹر مشتاق احمد خان کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو بتایا کہ ’مجھے اپنی امی بچے ہر وقت یاد آتے ہیں (انہیں اپنی امی کی وفات کاعلم نہیں ہے)۔ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے سامنے والے دانت جیل میں حملے سے گر گئے ہیں۔ انہیں سر پر ایک چوٹ کی وجہ سے سننے میں بھی مشکل پیش آرہی تھی۔‘
عافیہ صدیقی کون ہیں؟
ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک پاکستانی سائنسدان ہیں جو امریکا کی جیل میں 86 سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔ ان پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔
مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔
بعدازاں 2008 میں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغان شہر غزنی سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ طالبان کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ستمبر 2010 میں مقدمہ چلایا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے رائفل چھین کر اس پر گولی چلائی تھی لیکن وہ بچ گیا۔
امریکی عدالت میں 14 دن کے ٹرائل کے دوران عافیہ صدیقی نے بتایا کہ اس پر امریکیوں نے تشدد کیا لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اقدام قتل کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ قید 30 اگست 2083 کو ختم ہوگی۔