پاکستان میں سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کے بعد سگریٹس کی غیر قانونی خرید و فروخت میں اضافہ ہو گیا ہے، قانونی طور پر سگریٹس کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹس پر 200 فیصد تک ایکسائز ڈیوٹی ٹیکس عائد ہونے کے بعد، تمباکو ساز کمپنیوں کو خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوں کہ سگریٹس مہنگے ہونے سے لوگ پاکستان تمباکو کمپنیز سے خریدنے کے بجائے غیر قانونی طور پر سگریٹس حاصل کرنے لگے ہیں۔
رواں سال فروری میں حکومت نے تمباکو کی صنعت کے لیے اب تک کا سب سے زیادہ ایکسائز ٹیکس نافذ کیا، ٹیئر-1 برانڈز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 153.8 فیصد بڑھا کر 16,500 روپے فی ہزار سگریٹ کردی تھی اورٹیئر2 برانڈز پر فی ہزار سگریٹ 146.3 فیصد سے بڑھا کر 5,050 روپے کر دی گئی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 17 ملین بالغ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، 3بڑے سگریٹ مینوفیکچررز کے پاس مارکیٹ میں 80 فیصد سے زیادہ سگریٹس ان برانڈز کے ہیں جو عام طور پر لوگ استعمال کرتے ہیں۔
سوشل پالیسی اینڈ ڈیویلپمنٹ کے مطابق پاکستان ٹوبیکو کمپنی، فلپ مورس انٹرنیشنل پاکستان، اور خیبر ٹوبیکو کمپنی کے مارکیٹ شیئرز بالترتیب 60.3 فیصد، 22.6 فیصد اور 4.9 فیصد ہیں، جبکہ باقی فرموں کے پاس 12.2 فیصد مارکیٹ شیئر ہے۔
پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے مطابق جون 2022 سے سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی میں مجموعی طور پر 200 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ صرف فروری 2023 میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں تقریباً 150 فیصد اضافہ کیا گیا۔
سگریٹ مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ سگریٹس پر ٹیکس میں اضافے نے ان کے سیگریٹس کی فروخت بری طرح متاثر کی ہے، کیونکہ مالی مشکلات نے تمباکو نوشی کرنے والوں کو دیگر آپشنز کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے، بشمول وہ مصنوعات جو بغیر کسی ڈیوٹی کے فروخت کی جا رہی ہیں۔ فلپ مورس (پاکستان) نے مارچ اور اپریل میں سگریٹس کی فروخت میں تقریباً 60 سے 70 فیصد کمی کا ذکر کیا ہے۔
پاکستان تمباکو کمپنی کے مطابق موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے لوگوں کو سگریٹ کے قانونی برانڈز خریدنے میں مشکل پیش آرہی تھی اور وہ غیر قانونی برانڈز کی طرف جانے پر مجبور ہیں۔ غیر قانونی طور پر بیچے جانے والے سگریٹس حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت سے کم میں فروخت ہوتے ہیں۔
اس رجحان نے سگریٹس کی فروخت کے غیر قانونی شعبے کو جنوری 2023 میں تقریباً 37 فیصد سے بڑھا کر کل صنعت کا 43 فیصد کر دیا ہے۔ لوگ اب سستے سگریٹس خریدتے ہیں جو زیادہ تر غیر قانونی ہیں۔
تمباکو ساز کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی کم کی جائے تاکہ سگریٹس کی غیرقانونی خریدو فروخت روکی جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے حکومت کی آمدنی پر بھی اثر پڑے گا۔ سگریٹ کی غیر قانونی تجارت سے حکومت کو ریونیو کی مد میں 200 ارب روپے سے زائد کے نقصان کا خدشہ ہے۔