عید الاضحیٰ قربانی اور ایثار کا پیغام ہے، مگر پاکستان میں روز افزوں مہنگائی نے سنت ابراہیمی کی پیروی کرنے والوں کے لیے اس قربانی و ایثار کو دشوار بنا دیا ہے۔
ڈالر کی بے قابو پرواز اور آئی ایم ایف سے معاہدے کی آس نے معیشت کو ڈگمگا دیا ہے، نتیجے میں جہاں ہر شعبہ زندگی گرانی کی لپٹ میں ہے وہیں قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں 40 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
اجتماعی قربانی
کہتے ہیں کہ بحران میں امکان کو جنم دیتا ہے، سو قربانی کے خواہشمند اہل کراچی میں اجتماعی قربانی کا رجحان فروغ پذیر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس عید پر تقریباً 2 لاکھ شہری مختلف مقامات پر اجتماعی قربانی میں حصہ لیں گے۔
جیسا کہ ابھی ذکر ہوا اس بار قربانی کے جانوروں کی قیمت 40 فیصد تک بڑھ سکتی ہے، ایسے میں اہل کراچی کی نظریں اجتماعی قربانی کا اہتمام کرنے والے فلاحی اداروں پر مرکوز ہیں، وہ اس لیے کہ فلاحی اداروں کے پاس قربانی کے جانور نسبتاً کم نرخ پر دستیاب ہوتے ہیں، جب کہ نرخوں میں کمی کی بنیادی وجہ ان اداروں کی جانب سے جانور ’بلک‘ میں خریدنا ہے۔
اس بار جانوروں کی قیمتیں بڑھیں گی
فلاحی اداروں الخدمت فاونڈیشن اور سیلانی ٹرسٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پہلے اگر گائے کا ایک حصہ 10 ہزار روپے کے اندر اندر بن جاتا تھا تو اب وہی حصہ 14 سے سے 16 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔
اس حوالے سے الخدمت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر کمیٹی سروس قاضی سید صدرالدین اپنے تجربے کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ اس بار جانوروں کی قیمتیں بڑھیں گی، شہریوں کی قوت خرید نا ہونے کے باعث حصہ ڈالنے کے رجحان میں اضافہ ہوگا۔
گائے کا حصہ 10 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار روپے تک
ان کے مطابق پچھلے سال اگر بکرے کی قیمت 25 ہزار تھی تو اس سال الخدمت نے بکرے کی قیمت 35 سے 40 ہزار روپے رکھی ہے۔ جب کہ گائے کا حصہ 10 ہزار سے بڑھ کر 18 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔
قاضی سید صدرالدین کے مطابق ہم ایسی قیمتیں رکھتے ہیں جس سے لوگ گائے کی قربانی میں حصہ با آسانی ڈال سکیں، ہمارے جانور سستے اس لیے ہوتے ہیں کہ ہم بڑی تعداد میں جانور خریدتے ہیں۔ ہمارے کارکنان ملک بھر کی منڈیوں میں موجود ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق صرف الخدمت کے زیر اہتمام اجتماعی قربانی کے زمرے میں 10 سے 12 ہزار جانوروں ذبح کیے جاتے ہیں۔
قاضی سید صدرالدین کہنا تھا کہ الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے علاوہ بیرون ملک شام، روہنگیا، فلسطین، مقبوضہ کشمیر سمیت ان مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی اجتماعی قربانی کراتی ہے جہاں کوئی قدرتی آفت آئی ہو۔
جانور اللہ کے مہمان ہوتے ہیں
مہنگائی اور اجتماعی قربانی کے حوالے سے ایڈمنسٹریٹر سیلانی ٹرسٹ محمد ریحان کہتے ہیں کہ کراچی سے طورخم بارڈر تک ہم قربانی کا گوشت بانٹتے ہیں۔ جانور ہم ایک ماہ قبل خرید لیتے ہیں کیوں کہ یہ اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اور ہم ان کا خیال رکھتے ہیں۔
اس بار جانور شہریوں کی خرید سے باہر نکل چکا ہے
محمد ریحان کا کہنا تھا کہ اجتماعی قربانی کا اہم مقصد یہ ہے کہ گوشت اس غریب کے گھر پہنچ جائے جو پورا سال گوشت سے محروم رہتا ہے۔ اجتماعی قربانی کے تحت اس سال کم و بیش 12 ہزار جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جائے گی۔ مگر اسی کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بار جانور شہریوں کی خرید سے باہر نکل چکا ہے۔
کراچی کی نئی مویشی منڈی
ترجمان مویشی منڈی ناردرن بائی پاس کراچی، یاور چاولہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بار مویشی منڈی نئے مقام پر منتقل ہو چکی ہے جو کہ جانوروں کے لیے سازگار جگہ ہے۔ سہراب گوٹھ پر سوسائٹیز بننے کے باعث وہاں کے رہائشیوں اور خریداروں کے ساتھ ساتھ مویشیوں کے لیے بھی سازگار ماحول نہیں تھا۔ یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں بارش کی صورت میں پانی نہیں رُکے گا۔
یاور چاولہ کے مطابق 48 بلاکس پر مشتمل اس منڈی کے اندر ڈبل روڈ ہیں اور شہری گلشن معمار، سپرہائی وے اور ناظم آباد، تین اطراف سے اس میں آ سکتے ہیں۔
700 ایکڑ پر مشتمل منڈی
ان کا مزید کہنا تھا کہ اڑھائی، تین کروڑ کے لگ بھگ عوام مویشی منڈی کا رُخ کرتے ہیں جب کہ 700 ایکڑ پر مشتمل اس منڈی میں 9 لاکھ کے قریب جانور لائے جائیں گے۔
9 لاکھ جانور
کراچی کی مویشی منڈی میں اس بار 9 لاکھ جانور لانے کی امید ظاہر کی جارہی ہے، جیسے جیسے عید قربان قریب آئے گی ویسے ویسے کراچی سمیت ملک بھر کی مویشی منڈیوں میں رونق بڑھنے لگے گی۔
بڑے شہروں میں ہر طرف جانوروں کی بھرمار ہوگی۔ جہاں مخیر حضرات خوبصورت جانوروں کی قربانی کی کوشش کریں گے وہیں متوسط طبقہ حصہ ڈالنے کے کلچر کو فروغ دیتا نظر آئے گا ۔