کیا عمران خان نے پرتشدد احتجاج کا ذمہ دار کارکنوں کو ٹھہرا دیا؟

بدھ 31 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ریڈ لائن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ لائن کا مطلب یہ ہے کہ ایسا ملک ہے کہ جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، اور لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ اگر  مجھے جیل میں بند کریں گے تو اس کا ایک ردِعمل آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سب کا ذمہ دار میں نہیں بلکہ کارکنان اور پارٹی راہنما ہیں۔ اور اگر وہ کہتے ہیں کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے تو کیا میں کہتا کہ میں ریڈ لائن نہیں ہوں؟ مجھے کیا کہنا چاہیے تھا؟

عمران خان کے انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے شدید ردِ عمل دیکھنےمیں آیا جس میں عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ کیسے انہوں نے خود کو 9 مئی کے واقعات سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے سارا ملبہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنان پر ڈال دیا۔

راجا کبیر نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ سانحہ 9 مئی کوجلاؤ گھیراؤ، تباہی، بربادی، فساد دہشتگردی میں میری پارٹی کے ورکرز اور رہنما ملوث ہیں لیکن میں بے قصور ہوں کیونکہ میں جیل میں تھا۔

صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سانحہ 9 مئی کے واقعات سے خود کو بری الذمہ قرار دے کر کہا ہے کہ واقعات کے ذمہ دار پارٹی ممبران اور کارکنان تھے۔

 شمع جونیجو کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں ’ریڈ لائن‘ کا مطلب اپنی گرفتاری کی صورت میں پر تشدد ردِ عمل کو کہا ہے لیکن پھر انہوں نے یو ٹرن لے لیا کہ میں نے کارکنان کو ایسا کرنے کا نہیں کہا۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ عمران خان اپنا دفاع کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

تحریک انصاف خیبر پختونخوا حکومت کے سابق وزیر ڈاکٹر ہشام انعام نے عمران خان کے بدلتے موقف میں تضادات کی نشاندہی کی اور کہا کہ ’اس میں ان کے لیے بہت اہم سبق ہے جن کی صبح عمران خان سے شروع اور شام انہی پر ختم ہوتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا تھا کہ جو لوگ زندہ ہیں ان میں سے بہت سے شاید اب بھی اس پر سوچنے سے قاصر ہیں لیکن جو اس دیوانگی میں اپنی جان کھو بیٹھے ہیں وہ آج قبروں میں ضرور تڑپتے ہوں گے۔ یقیناً تحریکوں کے اصول اب بدل گئے ہیں، رہبر زندہ اور محفوظ رہے، کارکنان اس انقلاب کی ایندھن میں جلتے اور مرتے رہیں گے۔

ایک اور صارف منیب قادر نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب انٹرویو کے دوران عمران خان سے پوچھا گیا کہ آپ کے پیروکار کہتے ہیں کہ آپ ان کی ریڈ لائن ہیں تو جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ان کو نہیں روک سکتا تھا۔ صارف کا  کہنا تھا کہ اگر آپ واقعی اپنے ملک اور کارکنان کی بھلائی چاہتے تو آپ ان کو روک دیتے۔ آپ کا ملک آپ کی ریڈ لائن ہونی چاہیے۔

آج چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بھی ایک انٹرویو دیا جب میزبان نے ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ نہیں سمجھتے کہ اپنی گرفتاری کو ریڈ لائن قرار دینا اس پُر تشدد احتجاج کی وجہ بنی؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی خود ایسا نہیں کہا، مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، مجھے گولیاں لگیں تو پارٹی کے اندر خوف تھا کہ یہ پھر سے مجھے قتل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ یہ ان کے لیے ریڈ لائن ہے۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp