مجھے نشانِ عبرت بنانے کی دھمکی دی گئی، مراد سعید کا کھلے خط میں دعویٰ

بدھ 31 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رہنما تحریک انصاف مراد سعید نے پاکستانی صحافیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوام کے نام کھلا خط جاری کیا ہے۔

خط میں مراد سعید نے حکومت کی تبدیلی کے ساتھ اپنے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات اور دھمکیوں کے سلسلے کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز سے لے کر اب تک میرا کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

 

Open Letter by Murad Saeed (31!5!23) by A. Khaliq Butt on Scribd

مراد سعید نے خط میں پی ڈی ایم کی حکومت آنے کے بعد اپنے خلاف سنگین نوعیت کے کیسز کا ذکر کیا ہے، خط کے مطابق  ان کیسز میں دہشت گردی، بغاوت، غداری جیسی سنگین دفعات شامل ہیں۔

مراد سعید کہتے ہیں کہ یہ مقدمات اس پراپیگنڈے اور ان دھمکیوں کے علاوہ ہیں جن کا سامنا میں اور میرا خاندان گذشتہ ایک برس سے کر رہا ہے۔

مراد سعید نے خط میں لکھا ہے کہ میرا تعلق دہشتگردی سے متاثرہ سوات کی تحصیل کبل سے ہے۔ 2008 میں ہونے والے سوات آپریشن میں نہ صرف  گھر تباہ ہوا بلکہ مارٹر شیل لگنے سے میری والدہ طویل عرصے تک کومہ میں رہیں۔

مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ مارچ 2022 میں ایک تقریر کے بعد پارٹی لیڈران کو یہ دھمکی دی گئی کہ وہ مراد سعید کو نشان عبرت بنا دیں گے۔ حکومت تبدیلی کے کچھ ہی عرصہ بعد دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مجھ پر بھی مقدمات کا اندراج شروع ہوگیا۔

اپنے خط میں انہوں نے کینیا میں مارے جانے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  اکتوبر 2022 میں صحافی اور میرے قریبی دوست ارشد شریف کا کینیا میں بہیمانہ قتل ہوا۔ ارشد شریف کے جنازے کے بعد مجھے ان کے گھر سے اٹھانے کا منصوبہ تھا  جس کی بروقت خبر موصول ہونے پر وہاں سے نکلنے میں بمشکل کامیاب ہوا۔

مراد سعید نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ  فروری 2023 میں پشاور دھماکے کے بعد امن مارچ کے انعقاد سے ایک رات قبل دبے الفاظ میں دھمکی دی گئی۔

مراد سعید کے مطابق تمام تر واقعات کے تفصیلی بیان کا مقصد اپنی قوم کو اس بات سے آگاہ رکھنا ہے کہ میں نے کبھی نہ اپنے ملک کا برا سوچا ہے نہ کبھی اس کے مفاد پر اپنی ذات کو مقدم رکھا ہے۔ جب تک اللہ نے زندگی کی میعاد لکھ رکھی ہے میں اپنے لوگوں کی جنگ لڑتا رہوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp