پاکستان کے مرکزی بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگی کی ایڈجسٹمنٹ اوپن مارکیٹ کے بجائے انٹر بینک ریٹس میں کرنے کی اجازت دے دی۔
بدھ کو سامنے آنے والے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کی ایڈجسٹمنٹ اب انٹربینک ریٹس کے مطابق کی جائے گی۔
اسٹیٹ بینک کے شعبہ ایکسچینج پالیسی کے مراسلے میں فارن ایکسچینج کے اداروں کو مخاطب کیا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور اس کا اطلاق 31 جولائی 2023 تک رہے گا۔
مرکزی بینک کے مطابق نیا فیصلہ مختلف حلقوں کی جانب سے موصول ہونے والے ردِعمل کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اس اعلان کے بعد پاکستانی صارفین کو کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر اوپن مارکیٹ پریمیئم ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حالیہ فیصلے سے قبل پاکستانی صارفین کریڈٹ کارڈز کے ذریعے جو انٹرنیشنل ادائیگیاں کر رہے تھے ان کے بدلے میں ان سے ڈالر کی وہ قیمت وصول کی جا رہی تھی جو اس دن اوپن مارکیٹ میں رائج ہوتی ہے۔
31 مئی سے ایک روز قبل کریڈٹ کارڈز کے ذریعے بیرون ملک ادائیگی کرنے والے صارفین کو ہر ڈالر کے بدلے اوپن مارکیٹ کی شرح کے مطابق 312 روپے ادا کرنا پڑ رہے تھے جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر285.35 روپے تھی۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیٹ بینک کا اچھا اور بروقت اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا فرق بڑھ کر 30 روپے ہو چکا ہے۔ حالیہ فیصلے کے بعد یہ بوجھ انٹربینک پر منتقل ہو گا، نتیجتا اوپن مارکیٹ میں ایک دو روز میں ڈالر کی قدر میں 15 تا 20 روپے کی کمی متوقع ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق جن لوگوں کو کسی بھی وجہ سے ادائیگی ڈالر میں کرنی ہوتی ہے اور اوپن مارکیٹ کے مہنگے نرخ بدلے میں ادا کرنا ہوتے ہیں، اس اقدام سے انہیں سہولت ملے گی اور حوالہ/ہنڈی کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی۔