کیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس بندیال سے منہ موڑا؟ ویڈیو وائرل

جمعرات 1 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں انصاف کے حصول کے ساتھ ساتھ سیاسی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے بھی تمام نگاہیں سپریم کورٹ کی جانب ہوتی ہیں، لیکن اب عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے درمیان بھی تناؤ کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔

جس کی ایک مثال چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان پیدا ہونے والا تناؤ ہے جو اکثر سوشل میڈیا  پر بھی موضوع بحث بنتا ہے۔  کہا جاتا ہے کہ اس تناؤ کا آغاز 2019 میں اس وقت ہوا جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک صدارتی ریفرنس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بھیجا گیا۔ جس پر تقریباً 13 ماہ کارروائی چلتی رہی۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوائے گئے اس ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر برطانیہ میں موجود اپنی بیوی اور بچوں کے نام جائیدادوں کو چھپایا ہے۔

صدارتی ریفرنس سے متعلق فیصلے میں جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جائیدادوں سے متعلق اکٹھی کی گئی تفصیلات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ نظرثانی درخواست میں سپریم کورٹ کے 10رکنی بینچ نے ان احکامات کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ یہ فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال کے چیف جسٹس بننے سے چند روز قبل سامنے آیا۔

اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر جسٹس عمر عطا بندیال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ججز کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے گزشتہ ماہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کے اعزازمیں عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں عدالت عظمیٰ کے 14ججز نے شرکت کی تھی تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس عشائیے میں شریک نہیں ہوئے۔

یہی نہیں بلکہ چیف جسٹس کا از خود نوٹس بھی عدلیہ میں تقسیم کی وجہ بنا۔ سپریم کورٹ کے اندر ہی سے از خود نوٹس لینے کے اختیارات کو محدود کرنے کی آوازیں اٹھنے لگیں۔

اس کی مثال جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس محمد امین کا وہ اکثریتی فیصلہ ہے جس میں کہا گیا کہ جب تک عدالتی ضوابط تشکیل نہیں دیے جاتے تب تک چیف جسٹس کی جانب سے لیے گئے از خوس نوٹسز سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کی جائے۔

حال ہی میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی  جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  کسی شخص سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسی دوران چیف جسٹس بندیال وہاں پہنچتے ہیں اور اس شخص سے ملتے ہیں ، عین اسی وقت جستس قاضی فائز عیسیٰ منہ دوسری طرف کرلیتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر طرح طرح کے  تبصرے کیے جا رہے ہیں، بعض اس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے طرزعمل  کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اس منظر کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔

صحافی مطیع اللہ جان نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جب آنے والا باہر جانے والے سے منہ موڑ لیتا ہے۔

قمر خٹک نامی صارف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب چیف جسٹس سے پہلے مل چکے ہوں گے ورنہ وہ اتنے ظرف والے بندے ہیں ایسا نہیں کر سکتے کہ کسی سے سلام نہ کریں۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ درست نہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس سے منہ موڑ لیا ہو، واضح نظر آ رہا ہے کہ ایک خاتون جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کسی کا تعارف کروا رہی تھیں۔

سینئر صحافی محمد کامران خان نامی نے احمد فراز کی شاعری کا سہارا لیتے ہوئے شاعرانہ انداز میں ویڈیو پر تبصرہ کیا، انہوں نے لکھا کہ ’تیرے پاس سے جو گزرے تو جنوں میں تھے فراز‘

ایک صارف نے دلچسپ مزاحیہ انداز میں لکھا کہ قاضی فائز عیسیٰ جسٹس عمر عطا بندیال کو ایسے ہی نظر انداز کر رہے ہیں جیسے پیسہ مجھے نظر انداز کرتا ہے۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp