پاکستان میں انصاف کے حصول کے ساتھ ساتھ سیاسی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے بھی تمام نگاہیں سپریم کورٹ کی جانب ہوتی ہیں، لیکن اب عدلیہ کے معزز جج صاحبان کے درمیان بھی تناؤ کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔
جس کی ایک مثال چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان پیدا ہونے والا تناؤ ہے جو اکثر سوشل میڈیا پر بھی موضوع بحث بنتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس تناؤ کا آغاز 2019 میں اس وقت ہوا جب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک صدارتی ریفرنس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بھیجا گیا۔ جس پر تقریباً 13 ماہ کارروائی چلتی رہی۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوائے گئے اس ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر برطانیہ میں موجود اپنی بیوی اور بچوں کے نام جائیدادوں کو چھپایا ہے۔
صدارتی ریفرنس سے متعلق فیصلے میں جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جائیدادوں سے متعلق اکٹھی کی گئی تفصیلات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ نظرثانی درخواست میں سپریم کورٹ کے 10رکنی بینچ نے ان احکامات کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ یہ فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال کے چیف جسٹس بننے سے چند روز قبل سامنے آیا۔
اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر جسٹس عمر عطا بندیال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ججز کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے گزشتہ ماہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کے اعزازمیں عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں عدالت عظمیٰ کے 14ججز نے شرکت کی تھی تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس عشائیے میں شریک نہیں ہوئے۔
یہی نہیں بلکہ چیف جسٹس کا از خود نوٹس بھی عدلیہ میں تقسیم کی وجہ بنا۔ سپریم کورٹ کے اندر ہی سے از خود نوٹس لینے کے اختیارات کو محدود کرنے کی آوازیں اٹھنے لگیں۔
اس کی مثال جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس محمد امین کا وہ اکثریتی فیصلہ ہے جس میں کہا گیا کہ جب تک عدالتی ضوابط تشکیل نہیں دیے جاتے تب تک چیف جسٹس کی جانب سے لیے گئے از خوس نوٹسز سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت ملتوی کی جائے۔
حال ہی میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کسی شخص سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسی دوران چیف جسٹس بندیال وہاں پہنچتے ہیں اور اس شخص سے ملتے ہیں ، عین اسی وقت جستس قاضی فائز عیسیٰ منہ دوسری طرف کرلیتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر طرح طرح کے تبصرے کیے جا رہے ہیں، بعض اس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے طرزعمل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اس منظر کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔
صورتحال !#SupremeCourt pic.twitter.com/C5XpDolNqQ
— Adeel Sarfraz (@AhmedASarfraz) June 1, 2023
صحافی مطیع اللہ جان نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جب آنے والا باہر جانے والے سے منہ موڑ لیتا ہے۔
When the incoming turns his back on the outgoing https://t.co/1l3IlmIbBq
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) June 1, 2023
قمر خٹک نامی صارف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب چیف جسٹس سے پہلے مل چکے ہوں گے ورنہ وہ اتنے ظرف والے بندے ہیں ایسا نہیں کر سکتے کہ کسی سے سلام نہ کریں۔
چیف جسٹس اور قاضی فائز عیسی صاحب پہلے مل چکے ہونگے، ورنہ قاضی صاحب ظرف والے بندے ہیں وہ ایسا نہیں کر سکتے
— Qamar Khattak (@QamarKhattak8) June 1, 2023
ایک صارف نے لکھا کہ یہ درست نہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس سے منہ موڑ لیا ہو، واضح نظر آ رہا ہے کہ ایک خاتون جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کسی کا تعارف کروا رہی تھیں۔
That's not true. Clearly it can be seen that lady was introducing someone to Qazi Faez Isa.
— ADS (@adsiaksi) June 1, 2023
سینئر صحافی محمد کامران خان نامی نے احمد فراز کی شاعری کا سہارا لیتے ہوئے شاعرانہ انداز میں ویڈیو پر تبصرہ کیا، انہوں نے لکھا کہ ’تیرے پاس سے جو گزرے تو جنوں میں تھے فراز‘
"تیرے پاس سے جو گزرے تو جنوں میں تھے فراز" https://t.co/35y9tKte9w
— Mohammad Kamran Khan (@Kamran0175) June 1, 2023
ایک صارف نے دلچسپ مزاحیہ انداز میں لکھا کہ قاضی فائز عیسیٰ جسٹس عمر عطا بندیال کو ایسے ہی نظر انداز کر رہے ہیں جیسے پیسہ مجھے نظر انداز کرتا ہے۔
Faiz Isa ignored bandiyal like money is ignoring me
— Ahmed (@imahmedrehman) June 1, 2023