وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے اسی لیے حکومت اس کی تکمیل چاہتی ہے اور اس ڈیل سے پیچھے ہٹنے کے بارے میں سوچ نھی نہیں سکتی۔
عائشہ غوث پاشا نے آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ وہ ہماری بات نہیں مان رہا اور اس کا خیال ہم اپنے وعدے سے پھر جاتے ہیں ور یہ سب پچھلی حکومت کی وجہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو سب کچھ کر کہ دکھایا ہے یہاں تک کہ اپنا بجٹ بھی اس سے شیئر کر لیا جس میں وہ سب کچھ ہے جو عالمی ادارہ چاہتا ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ نے حکومت نے آئی ایم ایف کے ہدایت کردہ تمام پیشگی اقدامات مکمل کر لیے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سربراہ سمیت اعلی عہدیداران سے بات بھی کی جس دوران بنیادی مسئلہ بیرونی فنانسنگ کا تھا جس میں آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالرز کی کمی کی نشاندہی کی تھی اس لیے ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے بیرونی فنانسنگ کی ضرورت کو کم کیا تاہم پھر بھی آئی ایم ایف اس معاملے پر رضامند نہیں ہوا۔
عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ عالمی بینک سے 450 ملین ڈالر آ رہے ہیں جبکہ 250 ملیں ڈالر اسلامک انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے ملیں گے اور ہم نے کسی بیرونی ادائیگی میں تاخیر نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 3 ارب ڈالر سے زائد کمرشل قرضہ واپس کیا اور آئی ایم ایف سے کہا کہ مزید قرض بھی رول اوور ہو جائے گا اور اب آئی ایم ایف 10 ویں جائزے کے اعدادوشمار مانگ رہا ہے جو اس سے شیئر کردیے گئے ہیں اور اب امید ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو راضی کر لیں گے۔