تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ہمیشہ کے لیے سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدارکوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سیاست سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کوئی شہری ایسا نہیں جو ان واقعات کی مذمت نہ کرے۔ قومی تنصیبات کو نقصان پہچانے والے واقعات قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ کے لیے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلیٰ حکام سے گزارش ہے کہ وہ بے گناہ افراد کو رہا کردیں۔3 سال 7 ماہ عوام کی خدمت کی،میرا ضمیر مطمئین ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ وہ 14 ماہ سے مختلف عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کی ہے
ان کا کہنا تھا ہے کہ وہ فوج کے ساتھ کھڑے تھے اور آئندہ بھی فوج کے ساتھ ہوں گے۔ اور وہ ملک کی ترقی کے لیے دعا گو ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کہاں روپوش رہے؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تنظیمی ’عمارت‘ کی اینٹیں اور ستون ایک ایک کرکے اس سے علیحدہ ہوتے جا رہے ہیں اور ایسے میں سب کی توجہ پارٹی کے ایک اور ’برج‘ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب بھی مرکوز تھی کہ وہ پارٹی سربراہ عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کب کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا پر جہاں پی ٹی آئی چھوڑنے والے اگلے رہنما کے ناموں کی پیشگوئیاں ہو رہی تھیں، وہیں اس حوالے سے بھی چہ مگوئیاں جاری تھیں آخر عثمان بزدار منظر سے غائب کیوں ہیں اور کہیں نظر کیوں نہیں آرہے جبکہ ان کے تمام فون نمبرز بھی بند تھے۔
گزشتہ دنوں ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے جب وی نیوز کے عارف ملک نے عثمان بزدار کے قریبی لوگوں سے رابطہ کیا تو حیرت انگیز طور پر یہ پتا چلا کہ وہ اپنے قریبی لوگوں سے بھی رابطے میں نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ آخری بار جب ان کی عثمان بزدار سے بات ہوئی تھی تو وہ کہیں پہاڑوں میں تھے۔
قریبی لوگوں کے مطابق آخری بار جب بات ہوئی تو عثمان بزدار نے بتایا تھا کہ ’جس جگہ تم لوگ ہو وہاں کا موسم خراب ہے لیکن جہاں میں ہوں یہاں کا موسم خوشگوار ہے، ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں، خوبصورت پہاڑ ہیں اور میں یہاں سکون میں ہوں‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ دن اور آج کا دن عثمان بزدار سے پھر کوئی رابطہ نہیں ہوسکا اور وہ گفتگو ہوئے بھی اب 20 روز گزر چکے ہیں۔
عثمان بزدار پر پارٹی چھوڑنے کا پریشر تھا؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان بزدار کے قریبی دوست کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار پر پارٹی چھوڑنے کا پریشر 9 مئی سے پہلے کا تھا اور اب تو اس میں مزید اضافہ ہوچکا تھا۔
دوست کے مطابق عثمان بزدار اپنے قریبی حلقوں سے یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ عمران خان کو نہیں چھوڑیں گے جبکہ فی الحال صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی بھی ایک ایک کرکے ان کا ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں۔
عثمان بزدار پہلے ہی زیر عتاب تھے کیوں کہ ان کے خلاف نیب میں آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس چل رہا ہے اوراینٹی کرپشن کے الگ سے پرچے کٹے ہوئے ہیں۔ اینٹی کرپشن کے مقدمات کی وجہ سے وہ دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہو چکے ہیں۔
9 مئی کو عثمان بزدار کہاں تھے؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے عثمان بزدار کے قریبی دوست کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حلقے میں تھے اور کسی احتجاج میں بھی شامل نہیں ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا خود ان سے رابطہ نہیں ہواذ لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ غلط ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی ہم سے پوچھ رہا ہے کہ جس عثمان بزدار کو عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا تھا وہ کہاں ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ عثمان بزدار گزشتہ دنوں اپنے کیسز کو دیکھ رہے تھے یا پھر اپنی صحت کو اس لیے وہ پارٹی کی کسی میٹنگ میں بھی نہیں جارہے تھے۔