حکومت پاکستان سے جاری مذاکرات میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے صد فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بجلی کے بلوں کی وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان تیکنیکی مذاکرات آج تیسرے روز بھی جاری رہے۔ اس تکنیکی مذاکرات کی تکمیل پر پالیسی مذاکرات کا آغاز ہو گا۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ڈسکوز کے 100 فیصد بلوں کی وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں یعنی ڈسکوز کی جانب سے بجلی کے بلوں کی وصولی یقینی بنانے کا تقاضا کیا ہے۔
اردو روزنامہ کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی کے ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ صد فیصد بلوں کی وصولی اور حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر پاور سیکٹر کو لاحق گردشی قرض کا خاتمہ ممکن نہیں۔
آئی ایم ایف نے کرپشن کی روک تھام اور مؤثر احتساب کے لیے ٹاسک فورس کے قیام، گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسروں سمیت ان کے اہلِ خانہ کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم کے پیٹرولیم ڈویژن کے ساتھ مذاکرات میں سیکریٹری پیٹرولیم نے آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ دی۔ آئی ایم کے وفد نے گیس سیکٹر میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے 1550 ارب روپے کے لگ بھگ گردشی قرض پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے گیس کی قیمتوں میں توازن سمیت گیس چوری اور دیگر تکنیکی نقصانات روکنے پر زور بھی دیا۔