رواں سال کے ابتدائی 5 مہینوں میں تشدد کی لہر گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔ صرف مئی 2023 میں 40 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے، جن میں 48 افراد جاں بحق اور 102 افراد زخمی ہوئے، جس میں سے 24 شہدا اور نصف سے زیادہ زخمیوں کا تعلق سیکیورٹی فورسز سے تھا جبکہ بقیہ عام شہری تھے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق مئی میں ملک میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور ان کے نتیجے میں انسانی ضیاع کی تعداد میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے مئی کے دوران بھی عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں اور کم از کم 64 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 39 کو گرفتار کیا۔
پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ 2022 کے ابتدائی 5 ماہ میں عسکریت پسندوں کے 126 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 257 افراد جاں بحق اور 461 زخمی ہوئے تھے۔ اس کے برعکس 2023 کے ابتدائی 5 مہینوں میں 224 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 357 افراد جاں بحق اور 615 زخمی ہوئے۔
یوں 2023 کے ابتدائی 5 ماہ میں 2022 کے اسی عرصے کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 77 فیصد، اموات میں 39 فیصد اور زخمیوں میں 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ مئی 2023 میں خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کو سب سے زیادہ عسکریت پسندی کا سامنا کرنا پڑا جہاں 18 حملوں میں 18 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوئے۔ صوبے کے باقی حصوں کو 10 حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں 16 افراد جاں بحق اور 54 زخمی ہوئے۔
بلوچستان میں دہشت گردوں کے 10 حملے ہوئے جن میں 12 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے، سندھ کو 2 حملوں کا سامنا کرنا پڑا جس میں 2 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔
پی آئی سی ایس ایس کے مطابق مئی 2023 میں 4 خودکش حملے بھی ریکارڈ کیے گئے، لیکن ان میں انسانی جان کے ضیاع کی تعداد نسبتاً کم تھی، جس میں 8 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔