ٹیکنالوجی نے جہاں انسانوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں اس نے مصائب بھی پیدا کیے ہیں، اور ان مصائب کی ایک مثال یہ ہے کہ امریکا میں مصنوعی ذہانت ’اے آئی‘ نے محض ایک ماہ میں ہزاروں افراد کو بے روزگار کر دیا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں چھپنے والوں ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اے آئی نے مئی سے اب تک ایک ماہ میں کئی ہزار افراد کو بے روزگار کردیا ہے۔
چیلنجر، گرے اینڈ کرسمس میگزین کی جانب سے جاری ہونے والی ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی تاجروں اور کمپنیوں نے ایک ماہ میں 3,900 لوگوں کی برطرفیوں کی اصل وجہ مصنوعی ذہانت کو قرار دیا ہے۔ مئی میں لوگوں کے بے روزگار ہونے کی یہ سب سے بڑی شرح بتائی گئی ہے جو کہ تقریباً 4.9 فیصد ہے۔
بزنس انسائیڈر کے مطابق شکاگو میں مقیم ’عالمی آؤٹ پلیسمنٹ اینڈ کیریئر ٹرانزیشن‘ فرم نے اپنی رپورٹ کی اشاعت سے قبل سروے میں لوگوں کے بے روزگار ہونے کی وجوہات میں مصنوعی ذہانت کو بھی ایک آپشن کے طور پر شامل کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی کمپنیوں نے مئی میں پہلے ہی 80 ہزار سے زیادہ ملازمتوں کے ختم ہونے کا اشارہ کیا تھا۔
ادھر فاکس نیوز نے اس رپورٹ سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ 2023 کے آغاز سے لے کر اب تک امریکی کمپنیوں کی طرف فارغ کیے گئے ملازمین کی تعداد تقریباً 4 لاکھ 17 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سروے کے مطابق جیسے جیسے مصنوعی ذہانت میں جدت اور اس میں نئے نئے ٹولز آرہے ہیں تو اسی رفتار سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
سال کے شروع میں میں ’گولڈمین سکس‘ کی ایک رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ امریکا کی دو تہائی کمپنیاں اب مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہیں جس سے زیادہ تر ملازمت پیشہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔