امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں اپنے شہریوں کو کوئی سفری ہدایات جاری نہیں کیں، اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اَپ لوڈ کی گئی معلومات جعلی بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اتوار کو عمران احمد خان نیازی کے نام سے ایک صارف نے ایسی پوسٹ شیئر کی ہے جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں اپنے شہریوں کو نئی سفری ہدایات جاری کی ہیں جن میں انہیں محتاط رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان میں امریکا کے شہریوں کو ایسی کوئی ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔
ادھر پاکستان میں امریکن ایمبسی نے بھی ان خبروں کو بے بنیاد اور جعلی قرار دیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم پاکستان میں سفری ہدایت سے متعلق جعلی خبروں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔
ہمارے شہریوں سمیت تمام صارفین کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ اس طرح کی تمام وارننگز یا امریکی شہریوں کے پیغامات امریکی محکمہ خارجہ یا پاکستان میں امریکی سفارت خانے کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ہوتی ہیں۔ اسے لیے امریکا کی طرف سے پاکستان میں اپنے شہریوں کے لیے کوئی نئی ہدایات یا وارننگ جاری نہیں کی گئی۔
ادھر امریکا میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں ان خبروں کو بے بنیاد قراردیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر دیکھا اس پر تو ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے یہ امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر نہیں ہے۔ مجھے حیرت ہے کہ اگر امریکی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے کارکنوں کے لیے کوئی الگ سے سائٹ بنائی ہوئی ہے جہاں سے انہوں نے یہ وارننگ لی ہے پھر امریکہ کینیڈین شہریوں کو وارننگ میں کیوں شامل کرے گا؟۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر پر مبینہ امریکا کی طرف سے ’سفری وارننگ ‘ کے نام سے ایک ایسی جعلی پوسٹ شیئر کی گئی جس میں کہا گیا ہے ’اگر آپ امریکہ، کینیڈا سے پاکستان کا سفر کر رہے ہیں تو آپ کو پاکستان کا قومی شناختی کارڈ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے بجائے امریکا یا کینیڈین پاسپورٹ پر پاکستانی ویزا حاصل کریں۔
امریکا یا کینیڈین پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونے والا کوئی بھی شخص قانونی طور پر امریکا یا کینیڈین شہری سمجھا جائے گا اور اسے امریکا یا کینیڈین شہری کے طور پر پاکستانی امیگریشن آفیشل ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔ وہ امریکا یا کینیڈین شہریوں کے لیے دستیاب تمام مراعات اور سہولیات کا حقدار ہوگا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جعلی خبر میں امریکی شہریوں کو ہنگامی صورتحال کے لیے پاکستان میں اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے امریکی سفارت خانے سے رابطہ نمبر بھی دیے گئے۔
جعلی خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ خطرناک مقامات پر جانے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ رجسٹر کرنا بہتر ہے۔ یہ رجسٹریشن محکمہ خارجہ کو ہنگامی صورت حال میں آپ سے رابطہ کرنے میں معاونت کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی امریکی محکمہ کے سفری بیورو آفس کی ویب سائٹ کا لنک بھی شیئر کیا گیا۔
جعلی سفری وارننگ میں امریکی شہریوں سے یہ بھی کہا گیا اپنے اردگرد کے ماحول پر توجہ دیں اور ممکنہ خطرات سے آگاہ رہیں۔ محکمہ خارجہ کے پاس ایک ویب سائٹ ہے جو خطرناک علاقوں کی فہرست رکھتی ہے۔ پاکستان کا سفر کرنے سے پہلے آپ اس ویب سائٹ کو دیکھ سکتے ہیں۔
امریکی شہریوں سے یہ بھی کہا گیا کہ آپ جو کچھ بولتے ہیں اس کے بارے میں بھی محتاط رہیں۔ سیاست یا مذہب جیسے حساس موضوعات پر بات کرنے سے گریز کریں۔ مقامی رسم و رواج کا احترام کریں۔ سفر کے دوران اپنے پاسپورٹ اور ویزا کی ایک کاپی ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔
جعلی سفری وارننگ میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی شہری اپنے خاندان اور دوستوں کو بتائیں کہ آپ کہاں جا رہے ہیں اور آپ کب واپس آنے کی توقع رکھتے ہیں۔ ان تجاویز پر عمل کر کے، آپ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتے ہیں کہ آپ کا پاکستان کا سفر محفوظ ہے۔
یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اگر بیرون ممالک مقیم پاکستانی سوشل میڈیا پر کسی بھی سرگرمی میں ملوث پائے گئے تو ان کا امریکہ کا ویژہ منسوخ اور پاسپورٹ ضبط کر لیا جائے گا۔