‘آئین و قانون کے مطابق حافظ نعیم کو میئر بننا ہے‘

پیر 5 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن سید عبدالرشید کا کہنا ہے کہ ہر ادارے کو اپنی حد میں رہ کر کام کرنا چاہیے، پاکستان پیپلز پارٹی کا کراچی میں کوئی مینڈیٹ نہیں، آئین اور قانون کے مطابق حافظ نعیم کو میئر بننا ہے، پیپلز پارٹی کے پاس کون سا جادو ہے اس کا انتظار کرتے ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ وہاب کی بات پر تبصرہ کرنا وقت کا ضیاع ہے، بلدیاتی انتخابات کے نتائج یہ واضح کر رہے ہیں کہ میئر کراچی جماعت اسلامی کا آرہا ہے، پاکستان تحریک انصاف حافظ نعیم الرحمن کی حمایت کر چکی ہے۔

پیپلز پارٹی کو سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں

رکن سندھ اسمبلی نے اعداد و شمار گنواتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کے ساتھ پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی کل تعداد 166 ہے، جب کہ جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی مجموعی نشستیں 193 بنتی ہیں، اگر جمہوری طریقہ اختیار کیا جائے تو جماعت اسلامی کے پاس سادہ اکثریت ہے، جب کہ پیپلز پارٹی اپنی الٹی سیدھی ساری گنتی ملا لے تب اسے سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں ہے۔ اب ان کا میئر کیسے آئے گا یہ تو وقت ثابت کرے گا۔

الیکشن کمیشن کو جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے

عبدالرشید نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی اپنا میئر کیسے لائے گی ان کے پاس کوئی غیبی مدد موجود ہے جس سے وہ نئے ممبران پیدا کر لیں گے؟ یہ بلدیاتی انتخاب سیاسی بنیادوں پر ہوا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ سیاسی جماعتیں اس مینڈیٹ کی اسٹیک ہولڈرز ہیں اب اگر سیاسی جماعتیں اپنا فیصلہ کر چکی ہیں تو پھر کوئی اور ایسا راستہ نہیں جس کے نتیجہ میں مئیر آئے گا۔ بدمعاشی دھونس دھاندلی جس طرح پورے انتخابات میں وہ کرتے رہے ہیں، جس طرح سرکاری مشینری استعمال کی گئی اس کے نتیجے میں اسے کسی اور عنوان سے جانا جائے گا نہ کہ الیکشن کے عنون سے، الیکشن کمیشن کو شفافیت کا راستہ اپنانا چاہیے اور جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی نے ضمنی انتخابات کو یرغمال بنایا

رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید کے مطابق پیپلز پارٹی نے نمبر گیم کے لیے ضمنی انتخابات کو یرغمال بنایا اور جہاں جماعت اسلامی نے چار چار وارڈ جیتے وہاں ڈبل فگرز میں ووٹ لینے والی پیپلز پارٹی نے اسے ہزاروں ووٹوں میں تبدیل کرایا۔ یہی مسئلہ صدر ٹاون کا ہے جہاں پیپلز پارٹی کے پاس 4 یوسیز ہیں، 8 پی ٹی آئی اور ایک ٹی ایل پی کے پاس ہے۔ ٹی ایل پی ٹاؤن ناظم کے انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ مخصوص نشستوں کو ملا کر پی ٹی آئی کے پاس 16 جب کہ پیپلز پارٹی کی 5 نشستیں بن جاتی ہیں، اس اعتبار سے صدر ٹاؤن پی ٹی آئی کا بنتا ہے اور ان کو ملنا چاہیے۔ لیکن پیپلز پارٹی یہ چاہ رہی تھی کہ مخصوص نشستوں کے عمل سے پی ٹی آئی کو دور رکھ کر بلامقابلہ انہیں منتخب کیا جائے لیکن شاید انہوں نے قوانین پڑھے نہیں تھے کیوں کے یہ نشستیں تو قانون کے مطابق اسی جماعت کے پاس جائیں گی جس کی سیٹیں زیادہ ہیں۔ پیپلز پارٹی یہ سارے حربے استعمال کرنے کے باوجود اب تک ناکام رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے پاس لیاری میں بھی مینڈیٹ نہیں ہے

سید عبدالرشید کے مطابق کراچی کے لوگوں نے پیپلز پارٹی کو کبھی مینڈیٹ نہیں دیا۔ لیاری اور ملیر کے کچھ علاقوں میں پیپلز پارٹی رہی اور گزشتہ 15 برس سے پیپلز پارٹی کے جو گھناؤنے عزائم رہے، گینگسٹرز بنائے، ڈیلیور نہیں کرپائے تو اس وقت تو پیپلز پارٹی کے پاس اصل مینڈیٹ لیاری میں بھی موجود نہیں ہے۔

جماعت اسلامی کو  پہلی بار لیاری میں 23 ہزار ووٹ ملا

رکن سندھ اسمبلی عبدالرشید کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی لیاری میں 6 نشستوں پر واضح اکثریت تھی لیکن جب آپ ریاستی مشینری کا استعمال کرکے الیکشن کا عمل کریں گے تو پھر عوامی مینڈیٹ کا وقار بچتا نہیں ہے اور انہوں نے یہ مینڈیٹ چرایا ہے، یرغمال کیا الیکشن کے ذریعہ اپنے جیالوں کو پریزائڈنگ آفیسر بنایا، پیشگی بیلٹ پیپرز پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو جاری کیے گئے اور وہ ڈبوں میں ڈلوائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:’رہائی کے لیے میرا نہیں بلکہ گرفتار کرنے والوں کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کیا گیا‘

ان کہنا تھا کہ اس سارے عمل میں پیپلز پارٹی لیاری سے جیت تو گئی لیکن عوام نے ان کو شکست سے دی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ لیاری میں پہلی بار جماعت اسلامی کو 23 ہزار ووٹ ملا ہے۔

جماعت اسلامی کے پاس باصلاحیت ٹیم ہے

میئر کے اختیارات سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے پاس کام کرنے کا طریقہ اور باصلاحیت ٹیم بھی ہے۔ نعمت اللہ خان صاحب کے وقت میں بھی وہ اختیارات حاصل کیے گیے جو اختیارات ناظم بنتے وقت نہیں تھے۔ وقت خود ثابت کرے گا کہ جماعت اسلامی نے شہر کے لیے کیا کام کیا۔

اداروں کو اپنی حد سے باہر کام نہیں کرنا چاہیے

اداروں سے شکوہ کرتے ہوئے عبدالرشید کا کہنا تھا کہ ہمارا شکوہ ہمیشہ اداروں سے رہا ہے کہ اپنی حد سے باہر نکل کر ان کو کام نہیں کرنا چاہیے۔ آئین پاکستان نے اداروں کے جن کاموں کا تعین کیا ہے ان کاموں کو کرنے کے لیے انہیں سنجیدہ ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کی حکومت بھی اداروں کی وجہ سے بنی، آج اگر پی ٹی آئی پر زوال آیا تو اس میں بھی بظاہر ادارے ملوث ہیں۔

انا کا کہنا تھا کہ وہ پُر تشدد کارروائیاں جو کسی بھی سیاسی جماعت نے کی ہوں، اس کی ہم نے ہمیشہ مذمت کی ہے، ایسے عناصر عوام و ریاست کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔ لیکن اس چیز کو بنیاد بنا کر سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کا عمل ملزموں کے اہل و عیال کو ہراساں کرنا، ان پر دباؤ ڈالنا ٹھیک نہیں۔

سندھ حکومت شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادری بنی ہوئی ہے۔ اندرون سندھ بھی پیپلز پارٹی اپنی مقبولیت کھو رہی ہے۔ نوجوانوں کے اندر سوچ کی بہت بڑی تبدیلی ہے جو آنے والے وقت میں انتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔

سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ معاشرے میں اجتماعی سوچ نہیں ہے، ہم رونا تو اجتماعی معاملات کا روتے ہیں لیکن ووٹ ہم اجتماعیت کے لیے استعمال نہیں کرتے۔ زمینی خدا اور جاگیردارنہ نظام اجتماعی سوچ کو پروان چڑھنے نہیں دے رہے۔ عدلیہ میں بحران موجود ہے، اسٹیبلشمنٹ میں بحران موجود ہے، بیوروکریسی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، موروثی سیاست اس وقت غالب ہے، لسانی سیاست ہے۔

معاشرے کی سوچ میں ہم آہنگی ضروری ہے

ان کا کہنا تھا کہ محب وطن پاکستانی چاہے وہ صحافی ہو، بیروکریٹ ہو یا کسی بھی شعبہ زندگی سے تعلق رکھتا ہو ان سب کی سوچ میں ہم آہنگی ہونا بہت ضروری ہے۔ میرٹ کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کے لیے راستے بھی بننے چاہییں اور ان کو منشور اور اپنا پیغام پہنچانے کا موقع بھی ملنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:وی ایکسکلوسیو: جماعت اسلامی کے دور میں کراچی کو کمرشلائز کیا گیا جس سے نظام تباہ ہوا، شہلا رضا

ان کا کہنا تھا کہ مَیں سمجھتا ہوں کے سوچ پر رائے عامہ سے زیادہ سرمایہ اثر انداز ہو رہا ہے، وہ سردار، سرمایہ دار، الیکٹبلز کی خریداری میں استعمال ہوتا ہو۔ سینیٹ کی نشستوں کے انتخاب میں استعمال ہوتا ہو اور انتخابی عمل میں پیسوں کی ریل پیل ہے، ان ساری چیزوں کے نتیجے میں حقیقی آواز کو دبا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شاید لوگ اس طرف متوجہ نہیں ہوتے۔

رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ یہ قومی ذمہ داری ہے کہ ہمیں میرٹ کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کے لیے اور حقیقی مسائل کو حل کرنے کی سوچ کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp