معاشی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

پیر 5 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت معاشی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی کیونکہ معاشی امور میں ان کی مہارت نہیں ہے۔ انہوں نے درخواست گزار کے وکیل رشید رضوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہیں تو اپنی درخواست از سر نو مرتب کرکے متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ویسے بھی پارلیمنٹ نے آرٹیکل 184کی شق 3 سے متعلق 2 قوانین بنائے ہیں، کے الیکٹرک کی نجکاری کو اٹھارہ سال ہو چکے ہیں، پرانے مقدمات اس لیے سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں تاکہ دیکھ سکیں لائیو ایشو کیا ہے۔

ایڈووکیٹ صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ کے ایس سی لیبر یونین کیخلاف درخواست بھی آئی ہے، جس پر جسٹس عائشہ ملک بولیں؛ کیس اس وقت ہمارے سامنے زیر سماعت نہیں ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ یہ پالیسی سے متعلق معاملہ ہے جو اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اب تو کے الیکٹرک کی نجکاری پرانی ہوچکی ہے اور نجی تحویل میں ادارہ طویل عرصے سے کام کر رہا ہے۔

جماعتِ اسلامی کے وکیل رشید اے رضوی نے موقف اختیار کیا کہ اس نجکاری سے جڑے کئی معاملات حل طلب ہیں، انہیں موقع دیا جائے تو بتادیں گے کہ سماعت کیوں ضروری ہے۔

رشید رضوی کی جانب سے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرنے کی استدعا پر چیف جسٹس بولے؛ آئندہ ہفتے چھٹیاں شروع ہو رہی ہیں، اس دوران ججز متعلقہ رجسٹریوں میں مصروفیت کے باعث دستیاب نہیں ہوں گے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کو اٹھارہ سال ہو چکے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے وکیل سے کہا کہ آپ ہدایات لے لیں، کل کیس سنیں گے۔

ان ریمارکس کے ساتھ سپریم کورٹ میں کے الیکٹرک نجکاری سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp