ناروے میں پولیس نے ترک سفارت خانہ کے باہر اسلام مخالف مظاہرے پر پابندی لگادی

جمعہ 3 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ناروے میں پولیس نے سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اسلام مخالف مظاہرے پر پابندی عائد کر دی ہے جس میں قرآن مجید کے نسخے کو جلانا بھی شامل تھا،

 

پولیس نے بتایا کہ مظاہرین کے ایک گروپ نے جمعے کے روز اوسلو میں ترک سفارت خانے کے باہر قرآن کا نسخہ جلانے کا منصوبہ بنایا تھا۔اوسلو پولیس کے انسپکٹر مارٹن اسٹرینڈ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا، ’’پولیس اس بات پر زور دیتی ہے کہ قرآن کو جلانا ناروے میں ایک قانونی سیاسی بیان ہے، لیکن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس مظاہرے پر مکمل پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے‘‘

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق پولیس کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ترکی کی وزارت خارجہ نے اس احتجاج پر ناروے کے سفیر ایرلنگ سکجونسبرگ کو طلب کیا۔
ترکی کے ایک سفارتی ذرائع نے جمعرات کو انادولو ایجنسی کو بتایا کہ ’’یہ معلوم ہونے پر کہ کل ناروے میں ہماری مقدس کتاب قرآن مجید پر حملہ کیا جائے گا، ترکئی میں ناروے کے سفیر کو ابھی ابھی ہماری وزارت میں طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ ناروے کے اس اشتعال انگیز مظاہرے کو روکیں گے، جو کہ واضح طور پر نفرت انگیز جرم ہے … ناقابل قبول ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اس عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی،”

یاد رہے کہ اس سے قبل سویڈن کے دارالحکومت میں گزشتہ ماہ ترک سفارت خانے کے قریب ہونے والے احتجاج کے دوران ڈینش-سویڈش سیاست دان راسموس پالوڈان نے قرآن مجید کا ایک نسخہ نذر آتش کیا تھا۔

ترکی نے سویڈن کی قرآن کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ کرد کارکنوں کی طرف سے ایک علیحدہ مظاہرے کی مذمت کی جو کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کی حمایت کر رہے ہیں، یہ ایک گروپ جس نے 1984 سے ترک ریاست کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے اور ترکی، یورپی یونین اور ترکی امریکہ نے ان کو ایک ”دہشت گرد” گروپ قرار دیا ہے۔جبکہ اسی حوالے سے سویڈن نے کہا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کے حوالے سے اپنے قوانین مزید سخت کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp