پی ڈی ایم کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر عمران خان سے مذاکرات کے کسی بھی امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سے پہلے بھی مذاکرات نہیں کررہےتھے اور اب بھی نہیں کر رہے۔
لاہور میں ایاز صادق سے بھائی کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے جانبداری کا مظاہرہ کیا تو عوامی عدالت میں گئے اور عدلیہ پر تشویش کااظہار کیا۔ بولے؛ کورٹ کے سامنے گملوں اور کیاریوں کی بھی حفاظت کرتے رہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ عدلیہ کے خیر خواہ ہیں اگر اس ادارے کی کارکردگی پر سوال اٹھتا ہے تو اس پر بات ہوتی ہے۔ تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق ان کا موقف تھا کہ یہ فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے اگر وہ ایسا کرتی ہیں تو خس کم جہاں پاک۔
9 مئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نئی صورتحال کا سامنا ہے جسے ماضی پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ جب جی ایچ کیو یا کور کمانڈر پر حملہ ہوگا تو پھر آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا۔
عام انتخابات کے حوالے سے سربراہ پی ڈی ایم کا موقف تھا کہ اختلاف رائے کے باوجود اتفاق رائے پر پہنچیں گے۔ کسی معاملے پر دو ہزار اٹھارہ کو معیار نہیں سمجھتے۔ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے علاقائی سطح پر ایڈجسٹمنٹ کر سکتے ہیں۔
’مہنگائی پر پریشانی یہی ہے ملکی معیشت اس حد تک گر چکی ہے نئی حکومت اسے اٹھا نہیں سکے گی۔ عوام سمجھ رہی ملک کو دلدل کی طرف کس نے دھکیلا ہے ۔۔۔ لیکن اب امید پیدا ہوگئی ہے معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔‘