پاکستان کے ممتاز گلوکار سنی بینجمن جون المعروف ایس بی جون اکتوبر 1930 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ گلوکاری کا آغاز 1950 میں کیا۔ 1957 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے، اپنے چاروں بیٹوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا خواب شرمندہ تعبیر کرکے اور بھرپور فنی زندگی گزارنے کے بعد شہرِ قائد میں ہی 5 جون 2021 کو دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔
ایس بی جون نے 18 جون 1959ء کی عیدالاضحٰی پر ریلیز کی گئی فلم’سویرا‘ میں ماسٹر منظورحسین کی شاندار دُھن پر شاعر فیاض ہاشمی کا گیت ’تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے‘ گا کر ناقدین موسیقی کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔ اور اب آپ کو بھی یہ پڑھ کر یقیناً حیرت ہوگی کہ جون کو یہ گانا گانے کا معاوضہ 150 روپے دیا گیا تھا۔
’تُو جو نہیں ہے‘ 64 برس بعد بھی شائقین موسیقی کے کانوں میں رس گھول رہا ہے اور آج تک اس کی مقبولیت میں کمی نہیں آئی۔ ایس بی جون نے فلم، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے لیے بہت سے گیت اور غزلیں گائیں، جن میں قومی و عسکری گیت بھی شامل ہیں۔
پہلے ہی گانے سے ملنے والی آفاقی شہرت کے باوجود ایس بی جون نے محض 5 فلموں کے گیت گائے، ان فلموں میں سویرا، رات کے راہی، انسان بدلتا ہے، لاکھوں فسانے اور پیار کی سزا، جو ایس بی جون کی بطور پس پردہ گلوکار آخری فلم ثابت ہوئی۔ ایس بی جون نے کراچی میں بننے والی مذکورہ 5 فلموں کے لیے مجموعی طور پر 9 گیت گائے۔ یہاں یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ ایس بی جون نے اپنا فلمی گیتوں کا کیرئیر خود ختم کیا، ہوا یوں کہ فلم انڈسٹری لاہور منتقل ہو گئی لیکن جون نے بڑی بڑی آفرز کے باوجود اپنے بچوں کی تعلیم پر کسی قسم کا سمجھوتا نہ کیا اور کراچی میں ہی رہنے کو فوقیت دی۔ ریڈیو اور نجی پروگرامز میں انہوں نے سینکڑوں گیت اور غزلیں گائیں۔ مہدی حسن اور احمد رشدی ان کے جونئیرز تھے، بلکہ احمد رشدی کو دنیائے موسیقی میں روشناس کرانے کا سہرا بھی جون کے سَر ہے۔
ایس بی جون کو موسیقی کا شوق ددھیال اور ننھیال سے ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد بھی خوش گلو تھے اور ہارمونیم بھی عمدگی سے بجایا کرتے تھے۔ چرچ میں دعائیہ گیت گاتے گاتے جون کی شہرت ریڈیو پاکستان کراچی تک پہنچ گئی۔ ایس بی جون نے 20 مئی 1950ء کو پروڈیوسر مہدی ظہیر کے پروگرام ’سُنی ہوئی دھنیں‘ میں ریڈیو کے لیے پہلا گیت گایا۔ پھر اس پروگرام کے لیے اس وقت کے کئی مشہور فلمی گیت گائے۔ ابنِ انشا کی غزل ’کل چودھویں کی رات تھی‘ کو برصغیر میں سب سے پہلے جون نے گایا، اس کی دُھن اور موسیقی بھی خود ترتیب دی تھی۔
نجی پروگرامز اور محافل میں جون، محمد رفیع اور طلعت محمود کے گیت سہولت سے گا کر داد اور رزق سمیٹا کرتے تھے۔ بھارتی پروڈیوسر و ڈائریکٹر مہیش بھٹ کی والدہ کو ایس بی جون کا گیت بے حد پسند تھا، وہ اکثر اسے گنگناتی رہتی تھیں، مہش بھٹ کراچی آئے تو خصوصی طور پر ایس بی جون سے ملے اور اپنی فلم ’وہ لمحے‘ کے لیے گانا دوبارہ ریکارڈ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ جون نے بڑھاپے اور آواز میں لرزش کی وجہ سے یہ گیت اپنے بیٹے گلین جون کی آواز میں ریکارڈ کروایا تھا۔
ایس بی جان نے ابتدائی اور سیکنڈری تعلیم سینٹ پال اسکول صدر کراچی سے حاصل کی۔ قیام پاکستان سے قبل 1943 کے لگ بھگ برنس روڈ کراچی پر واقع ’کلیان سنگیت ودیالہ‘ میں پنڈت رام چندرا تریویدی سے طبلہ سیکھتے تھے۔ ایک بار طبلہ بجانے میں مگن تھے کہ ساتھ ہی گنگنانے لگے، اس پر پنڈت رام چندرا تریویدی نے کہا بَرخودرار گانا کیوں نہیں گاتے؟ یوں طبلہ نوازی کے ساتھ ساتھ سُر اور تَال کا سبق بھی لینے لگے۔
غمِ روزگار مٹانے کے لیے’گرینڈ لیز بینک‘ میں بطور ایئر کنڈیشنر ٹیکنیشن ملازمت کر لی یوں شام اور رات گئے تک موسیقی کا سلسلہ بھی چلتا رہا اور روزی روٹی بھی۔ ایک دن پتا چلا کہ موسیقار ماسٹر منظور نئے گلوکاروں کے آڈیشن لے رہے ہیں پھر کیا تھا کہ ارادہ باندھا اور آڈیشن میں کُود پڑے اور پھر باقی سب تاریخ ہے۔ ایس بی جون 1950 سے 1990 کی دہائی تک موسیقی کی دنیا میں خاصے فعال رہے۔
1957ء میں ان کی شادی گوجرانوالہ میں ان کے رشتہ داروں میں ہوئی۔ ان کے 4 فرزندِ ارجمند ہیں، بڑا بیٹا روبن جون کی بورڈ پلیئر، ڈونلڈ جون بیس گٹار پلیئر جبکہ چھوٹا بیٹا گلین جون گلوکار ہے۔
سنی بینجمن جون کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے و الے پہلے گلوکار ہیں جنہوں نے قومی زبان اردو میں قومی نغمے بھی گائے۔’میری قوم کا ہر جواں ہے سپاہی‘، ’پاکستان ہمارا، پاکستان ہمارا‘ (اقلیتوں کا ترانہ) اور دیگر مقبولِ عام تھے۔
جون کو قومی نغمے ’اے ارضِ وطن تو ہی بتا کہ تیری صدا پر، کیا ہم نے کبھی فرض سے انکار کیا‘ پر اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو سے بے حد پذیرائی ملی تھی۔ جون کہا کرتے تھے کہ یہ ترانہ ارض پاک کے لیے اقلیتی برادری کے دل کی آواز ہے۔ 2011ء میں حکومت پاکستان نے ایس بی جون کو موسیقی بالخصوص غزل گائیکی کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں ’پرائیڈ آف پرفارمنس‘ ایوارڈ بھی عطا کیا تھا۔
سنی بینجمن جون المعروف ایس بی جون کی دوسری برسی پر ان کے پرستار انہیں یہ کہہ کر خراج تحسین پیش کر رہے ہیں کہ ’تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ، مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے۔‘