پاکستان میں 9 مئی کے واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیاست سے علیحدگی یا کم از کم پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونے کے اعلانات کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے اکثریتی رہنماؤں نے تاحال کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال غیر یقینی کا شکار تو ہے ہی لیکن ایک بات واضح ہوچکی ہے کہ عمران خان کو تنہا کرنے کی کوششیں بھرپور طریقے سے جاری ہیں اور مرکزی رہنما پارٹی کے عہدوں سے دستبرداری کا اعلان کر رہےہیں۔
مائنس عمران کی صورت میں تحریک انصاف کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے کچھ امیدواران ایسے ہیں جو کہ عمران خان کے جانشین بن سکتے ہیں تاہم تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق ’مائنس عمران‘ بھی اسی صورت ممکن ہوگا جب عمران خان خود اپنا جانشین مقرر کریں گے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان میں سب سے کڑا مقابلہ تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے درمیان ہوگا۔
چوہدری پرویز الٰہی نےحال ہی میں اپنی جماعت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکی اور انہیں صدر مقرر کیا گیا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی اس وقت جیل میں قید ہیں تاہم ان کی جانب سے عمران خان کا ساتھ نہ چھوڑنے کے حوالے سے بیانات سامنے آچکے ہیں جس کے بعد وہ ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھے جارہے ہیں۔ تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کی قیادت کرنے کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں۔
شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف میں سنہ 2011 میں شمولیت اختیارکی اور وہ وائس چئیرمین کے طور پر عمران خان کے نائب تصور کیے جاتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی بھی دباؤ کے باوجود پریس کانفرنس کرنے یا کسی بھی قسم کی انڈرٹیکنگ دینے سے انکار کر چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ ضمانت ملنے کے باوجود وہ تاحال جیل میں قید ہیں۔
شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے پرانے رکن اور سینیئر سیاستدان ہونے کے باعث عمران خان کے جانشین کے طور پر دیکھے جارہے ہیں۔ گزشتہ دنوں عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران بھی کہا کہ ان کا جانشین پارٹی کا سینیئر رہنما ہوگا۔
عارف علوی
پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کا شمار تحریک انصاف کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ پی ٹی آئی کےاندرونی حلقوں کے مطابق عمران خان کی جانشینی کے لیے صدر ڈاکٹر عارف علوی بھی ایک مضبوط امیدوار کے طور پر جانےجاتے ہیں۔
عارف علوی کے جانشین کے طور پر سامنے آنے کے امکانات کم ہیں تاہم پارٹی کے اندر ایک حلقہ ان کا نام بھی تجویزکر رہا ہے۔ ایسی صورت میں عارف علوی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا۔
پرویز خٹک اور اسد عمر
اسد عمر کا شمار ہاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی ارکان کے طور پر ہوتا ہے اور شاہ محمود قریشی کے ہم پلہ کے طور پر دیکھے جاتے ہیں تاہم پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ان کے پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے امکانات اب کم ہوچکے ہیں۔
پرویز خٹک ایک مختصر پریس کانفرنس میں پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر چکے ہیں تاہم ان کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ اب بھی پارٹی کا حصہ ہیں اور انہوں نے پریس کانفرنس شدید دباؤ کے نتیجے میں کی تھی۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے کام کرنے والے پرویز خٹک بھی پارٹی کے ممکنہ قائد کے طور پر دیکھے جارہے ہیں۔