پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم فارمولا؟

منگل 6 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا ہے، سینئیر رہنماؤں کی گرفتاری اور اس کے بعد پارٹی سے علیحدگی نے پی ٹی آئی کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو کراچی میں سب سے بڑا دھچکا آفتاب صدیقی کے پارٹی چھوڑنے پر لگا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اچھے سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کراچی کو تنظیمی طور پر مضبوط بنانے میں انکا اہم کردار رہا ہے۔

کراچی میں علی زیدی اور عمران اسماعیل کو پاکستان تحریک انصاف کی پہچان سمجھا جاتا تھا کوئی بھی تنظیمی معاملہ ہو یہ دونوں متحرک دکھائی دیتے تھے لیکن ان دونوں کے جانے کے بعد بظاہر یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کو کراچی میں پرانی پوزیشن پر جانے میں دیر نہیں لگے گی۔

پی ٹی آئی کراچی میں کیسے آئی؟

پاکستان تحریک انصاف 2018 عام انتخابات میں کراچی کی سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی، بڑے بڑے برج کراچی میں ایسے الٹے کہ امیدوار خود حیران تھے کہ انہیں کامیابی کیسے ملی، سب سے بڑی شکست موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو فیصل واوڈا کے ہاتھوں اس حلقے سے ہوئی جسے پاکستان مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ایسے ہی ایم کیو ایم کے فاروق ستار جیسے سینئیر رہنماؤں کو پی ٹی آئی کے ہاتھوں شکست تو جیسے کراچی میں تبدیلی کی نوید تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کے بہت سے نئے چہرے اسمبلیوں تک پہنچے۔

کراچی میں پاکستان تحریک کی موجودہ صورت حال

کراچی میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سمیت تمام دفاتر سیل ہیں، انہیں کھولنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر اکرم چیمہ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ حلیم عادل شیخ، عالمگیر خان سمیت اب بھی تحریک انصاف کے درجنوں رہنماء منظر سے غائب ہیں۔ کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کے کسی رہنماء کے منظر پر آنے کا مطلب ہے کہ وہ اب پی ٹی آئی میں نہیں رہے، اس صورت حال میں مذمتی بیانات کا سلسلہ بھی رک چکا ہے۔ کراچی پریس کلب میں پارٹی چھوڑنے والوں کا عین وقت پر پتا چلتا ہے، اس سے قبل صرف اندازے ہوتے ہیں کہ کون ہو سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے کیا کہتے ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والوں نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ وہ میڈیا کے سامنے بات نہیں کرسکتے، انہیں میڈیا کے سامنے آنے سے روکا گیا ہے۔

چھوڑنے والے کس سیاسی جماعت میں جا رہے ہیں

پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے سے قبل ایم کیو ایم ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ کراچی سے وابستہ سابق اعلیٰ قیادت علی زیدی، عمران اسماعیل اور مولوی محمود کے رابطے ایم کیو ایم سے تھے، نام نا بتانے کی شرط پر انکا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی چھوڑنے والے آج بھی ایم کیو ایم سے رابطے میں ہیں اور یہی وجہ ہے کا سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اپنا اپوزیشن لیڈر لانے پر غور کر رہی ہے۔

علی زیدی اور اسلم خان کے بارے میں قریبی ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ وہ بہت جلد ملک سے باہر چلے جائیں گے جبکہ عمران اسماعیل اور آفتاب صدیقی سمیت اہم رہنماء سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے جبکہ کچھ پی ٹی آئی سابقین جہانگیر ترین کی نئی جماعت میں شمولیت کے لیے بھی تیار ہیں۔

پی ٹی آئی کراچی اور عمران خان

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ ووٹ صرف عمران خان کا ہے، مولوی محمود کا کہنا تھا کہ انہیں تو اپنے حلقے میں 5 سو لوگ بھی نہیں جانتے، ایسے ہی نام نا ظاہر ہرنے کی شرط پر پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والے کہتے ہیں کہ ہم کسی اور جماعت میں جا کر کیا کریں گے ہمیں جو ووٹ ملا وہ عمران خان کے نام پر ملا ہے اور عمران سے جدائی کا مطلب ہے کہ ہم سیاست دان تو رہ سکتے ہیں لیکن جیت نہیں پائیں گے۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ

حلیم عادل شیخ اب تک منظر سے غائب ہیں اور پی ٹی آئی ذرائع کہتے ہیں کہ حلیم عادل شیخ نے پاکستان تحریک انصاف کو مٹھی میں لے لیا ہے اور اپنے قریبی لوگوں میں عہدے تقسیم کر رہے ہیں اور نامعلوم مقام سے پارٹی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

کاروبار اور خاندان کو خطرہ

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ پارٹی چھوڑنے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے کاروبار اور اہل خانہ کو خطرات لاحق تھے، جو اس وقت پارٹی میں موجود ہیں ان پر بھی مختلف طریقوں سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ کسی نا کسی وجہ سے منظر پر تو آنا پڑے گا اور ایسی صورت حال میں لگ یہ رہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف بھی ایم کیو ایم والا فارمولا اپنایا گیا ہے۔ جس سے بچنے کے امکانات بہت کم دکھائی دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp