نادرا دفاتر اب پاسپورٹ بھی جاری کریں گے لیکن منفی پہلو کون سے؟

بدھ 7 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک کے 30 مختلف مقامات پر نادرا سینٹرز اب عوام کو پاسپورٹ جاری کرنے کا کام بھی کریں گے جس کے لیے خصوصی کاؤنٹرز مختص کردیے گئے ہیں۔ گو عوام کو سہولت کی فراہمی کے اعتبار سے یہ ایک احسن اقدم ہے لیکن زائد فیس کی وصولی اور سیکیورٹی پر سمجھوتے کے حوالے سے اس پر تحفظات سامنے آسکتے ہیں۔

نادرا مراکز میں خصوصی کاؤنٹرز کے قیام کے حوالے سے وفاقی حکومت نے نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے اور اس عمل کا افتتاح وزیراعظم یا وزیر داخلہ کے ہاتھوں 10 جون کو کردیا جائے گا جس کے بعد توقع ہے کہ عوام کو نئے پاسپورٹ یا ان کی تجدید کے لیے ایک اضافی سہولت مہیا ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں پاسپورٹ دفاتر کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے جس کے باعث عوام کو پاسپورٹ کے حصول کے لیے طویل قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور بسا اوقات اجرا کا عمل تاخیر کا بھی شکار ہوتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر یہ کام اب اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں قائم نادرا کے 30 سینٹرز کو بھی سونپا گیا ہے تاکہ عوام کو سہولت مہیا کی جاسکے۔

جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد ریجن کے 2، لاہور کے 12، ملتان کے 6، سرگودھا کے 3، کراچی کے 2 اور خیبرپختونخوا میں 5 نادرا سینٹرز کو پاسپورٹ کے اجرا کی ذمہ داری سونپی جا رہی ہے جس کے لیے علیحدہ کاؤنٹرز ہوں گے۔ یہ کاؤنٹرز ’24 سیون‘ کی بنیاد پر یعنی ہفتے کے ساتوں روز بغیر کسی وقفے کے کام کریں گے۔

وی نیوز نے جب اس حوالے سے نادرا آفس سے رابطہ کیا تو متعلقہ افسران نے کوئی موقف دینے سے معذرت کرلی۔ تاہم پاسپورٹ آفس کے ایک عہدیدار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رپورٹر ہٰذا کو بتایا کہ نادرا دفاتر میں پاسپورٹ کاؤنٹرز کا مقصد عوام کو 24 گھنٹے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چوں کہ پاسپورٹ دفاتر کے اوقات کار 8 گھنٹوں  پر ہی محیط ہیں جس دوران وہاں عوام کا ایک جم غفیر بھی ہوتا ہے اس لیے پاسپورٹ حآصل کرنے والے ہر شہری کے لیے ان اوقات میں وہاں جانا آسان نہیں ہوتا تاہم اب مستقل کام کرنے والے کاؤنٹرز کے باعث شہری اپنی سہولت کے اوقات میں اس سروس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں

واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے بہت سے لوگ ملک سے باہر جانے کی غرض سے پاسپورٹ کے حصول کے لیے متعلقہ مراکز کا رخ کر رہے جس کی ایک بڑی وجہ ملک کی معاشی صورتحال بھی ہے۔ اس صورتحال میں پاسپورٹ آفسز میں کام بڑھ چکا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں پاسپورٹ کے اجرا میں دقت اور تاخیر کا سامنا ہے۔

نئی سہولت کے مضمرات کیا ہوسکتے ہیں؟

گو نادرا مراکز میں پاسپورٹ کی فیس کے حوالے سے فی الوقت کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے لیکن امکان یہی ہے کہ اس اضافی سہولت کے حصول کے لیے عوام کو اضافی فیس بھی ادا کرنی پڑ سکتی ہے جو دگنی یا تقریباً 70 فیصد تک بھی ہوسکتی ہے۔

پاسپورٹ کی فیس کے حوالے سے کیے گئے سوال پر مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ پاسپورٹ کی فیس 3 ہزار روپے جب کہ ارجنٹ پاسپورٹ کی فیس 5 ہزار روپے ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے جتنے بھی ایگزیکٹو آفس نادرا سے منسلک ہوتے ہیں ان کی فیس دگنی ہوتی ہے تاہم  فی الحال پاسپورٹ کی فیس کے حوالے سے ابھی تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا کہ نادرا آفس سے بنوائے جانے والے پاسپورٹ کی فیس کتنی ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نادرا اور پاسپورٹ آفس ایک دوسرے میں ضم ہور رہے ہیں ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہر جگہ پاسپورٹ دفاتر موجود نہیں اس لیے  نادرا اور پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے متعدد میٹینگز کے بعد یہ طے کیا کہ نادرا آفس میں ہی ایک پاسپورٹ کاؤنٹر قائم کر دیا جائے جس کے لیے نادرا کی جانب سے فرنیچراور بجلی سمیت انٹرنیٹ کی سہولت بھی میسر ہوگی جب کہ عملہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کا ہوگا۔

مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ عوام کی سہولت کے لیے بنایا جا رہا ہے تو نادرا میں موجود پاسپورٹ کاؤنٹر سے بنوائے گئے پاسپورٹ کی قیمت دگنی کیوں رکھی گئی ہے۔

اس حوالے سے پاسپورٹ آفس میں ملازمت کرنے والے ایک اور صاحب کا کہنا تھا کہ نادرا بتدریج پاسپورٹ دفاترکو ضم کر لے گا جس کا نقصان یہ ہوگا کہ پاسپورٹ آفس کا نادرا پر ایک سیکیورٹی چیک تھا جو اب نہیں رہے گا۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو نادرا سے شانختی کارڈ تو بنوا لیتی ہے مگر جب وہ لوگ پاسپورٹ بنوانے آتے ہیں تو ان کی مکمل انکوائری کروائی جاتی ہے اور جو لوگ پاسپورٹ کے حصول کے اہل نہیں ہوتے انہیں پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاتا‘۔

واضح رہے کہ اس قسم کی بیشمار شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں کہ نادرا کی جانب سے مبینہ طور پر غیر ملکیوں کو بھی قومی شناختی کارڈ جاری کردیے گئے۔

پاسپورٹ آفس کے ملازم کا مزید کہنا تھا کہ ’اب سوال یہ ہے کہ جب پاسپورٹ کا عملہ نادرا کی نگرانی میں کام کرے گا تو اس پر دباؤ ہوگا اور وہ نادرا پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکے گا جو ایک خطرناک بات ہوگی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کی جانب سے اگر اتنی بڑی سہولت کی فراہمی ممکن ہونے جا رہی ہے تو پھر عوام سے اتنی ہی فیس کیوں نہیں وصول کی جارہی جتنی کہ پاسپورٹ آفس لیتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاسپورٹ آفس اپنا کام بخوبی انجام دے رہا ہے۔ اس بار پاسپورٹ آفس کا ایک سال کا ریوینیو تقریبا 40 ارب روپے ہے جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک یہ کہا جا رہا ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے پاسپورٹ کے الگ دفاتر نہیں بنائے جا سکتے تو یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پاسپورٹ آفس کی 2 سے 3 ہی ذاتی عمارتیں ہیں جب  کہ باقی سب کرائے پر حاصل کی گئی ہیں اور تمام امور بخوبی سرانجام دیے جارہے ہیں تو مزید دفاتر کے قیام میں رکاوٹ کی جو وجہ بیان کی جا رہی ہے اس میں کوئی وزن نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp