پاکستان میں تعینات روسی سفیر ڈینیل گینش نے واضح کیا ہے کہ پاکستان سے بارٹر ٹریڈ معاہدے کے تحت روس خام تیل سمیت ہر وہ اشیاء فراہم کرے گا جس کی پاکستان کو ضرورت ہو گی۔
پشاور یونیورسٹی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روسی سفیر نے پاک روس بارٹر تجارت کے حوالے سے حالیہ اقدامات کو اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بارٹر تجارت کے معاہدے سے دونوں ملکوں کی اقتصادی حالات میں بہتری متوقع ہے۔
اس ضمن میں مزید تبصرے سے گریز کرتے ہوئے روسی سفیر نے بتایا کہ ان کا ملک پاکستان کو باہمی تجارت میں تیل، گندم، دالیں اور دیگر اشیا کی فراہمی کے لیے تیار ہے۔’اصل میں یہ تجارت میں شامل دونوں فریقین پر منحصر ہے۔ وہ متفق ہوتے ہیں تو سب ممکن ہے۔‘
بارٹر تجارت کے ذریعہ ملکی معیشت کا ڈالر کے انحصار سے چھٹکارا ممکن بنائے جانے سے متعلق سوال پر روسی سفیر کاکہنا تھا کہ اس موضوع پر پاکستانی حکام بہتر رائے دے سکتے ہیں۔
روسی سفیر نے یوکرین پر حملے کے وقت اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کو سراہتے ہوئے کہا روس اس دورے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس ہر پاکستانی حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔
روسی سفیر کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات انفرادی نہیں بلکہ حکومتی سطح پر استوار کیے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا ملک شہباز شریف کی قیادت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے پر امید ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
قبل ازیں پشاور یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف پیس اینڈ کونفلکٹ اسٹڈیزمیں لیکچر دیتے ہوئے روسی سفیر نے روس اور پاکستان کے مابین عوامی سطح پر رابطے بڑھانے پر بھی روز دیا۔ پاکستان کو خطہ کا اہم ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس اور پاکستان کے دوطرفہ اچھے تعلقات کو روس مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
’روس کو پاکستان کی ضرورت ہے، دونوں میں روایات مشترک ہیں۔ معاشی لحاظ سے روس بھی ترقی پذیر ملک ہے اور دونوں ترقی پذیر ملک ایک دوسرے کی بہتر مدد کر سکتے ہیں۔‘
اپنے خطاب میں روسی سفیر ڈینیل گینش نے خطے کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ افغانستان پر حملہ سوویت یونین کی سب سے بڑی غلطی تھی۔ ان کے مطابق برطانیہ اور امریکا سے بھی یہی غلطی سرزرد ہوئی۔
تاہم روسی سفیر نے یوکرین پر فوجی کارروائی کو افغانستان سے مختلف معاملہ قرار دیا۔ ’یوکرین میں روس بارڈر پر روس کے خلاف فوجی تنصیبات کو منتقل کرنے کا عمل جاری تھا اور اس صورت حال میں روس کے پاس کوئی متباد نہیں تھا۔
روسی سفیر ڈینیل گینش کے مطابق یوکرین میں روس کی صرف یوکرین کے ساتھ نہیں بلکہ مغرب کے ساتھ لڑائی ہے۔