پاکستان کی ترقی میں سعودی عرب کا کلیدی کردار ہے، وی نیوز کے سیمینار سے مقررین کا خطاب

بدھ 7 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وی نیوز اور اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’مشرق وسطیٰ میں جاری پیشرفت، پاکستان کے لیے سبق اور مواقع‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کے شرکا نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو پاکستان کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی وژن 2030 پاکستان کے لیے بھی معاشی لحاظ سے خاصا سودمند ثابت ہوگا۔

سیمینار کے شرکا کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران میں تعلقات بحال ہونے  کے باعث خطے میں ماحول سازگار ہو چکا ہے جس سے پاکستان فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران سعودی تعلق کی بنا پر دیگر ممالک کے بھی باہمی معاشی تعلقات  بحال ہورہے ہیں اور اب خطہ معاشی، باہمی تعلقات  سمیت  دیگرامورمیں بہتری کی جانب   گامزن ہے۔ شرکا کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کا وژن 2030 پاکستان کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔

اس موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عواض العسيری نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ اور بردرانہ تعلقات ہیں جن کی بنیاد 70 کی دہائی میں رکھی گئی تھی۔

ڈاکٹر علی عواض العسيری نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو مالی مشکلات کے وقت میں امداد دی اور وہ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مالی ذخائر میں اضافے کے لیے 3 ارب ڈالر اور موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب مشکلات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

سابق سعودی سفیر نے دونوں ممالک کے کاروباری چیمبرز کو آپس میں تعاون کو فروغ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کام کرنے میں پاکستان کی کامیابی ہے اور انہوں نے بھی سنہ 2017 میں نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجینس بنایا جو سعودیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

احسن اقبال نے ایران سعودی تعلقات کی بحالی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے جس سے پاکستان بھی مستفید ہوگا۔

وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی میڈیا کے منظر نامے میں وی نیوز اپنی شناخت بنا چکا ہے اور اب ہمارے لیے علاقائی ہم آہنگی کی اہمیت پر توجہ دینا ضروری ہے۔

عمار مسعود کا کہنا تھا کہ عالمگیریت، باہمی ربط اور تیز رفتار معلومات کے تبادلے کے دور میں دنیا سیاسی، اقتصادی اور سماجی حرکیات میں گہری تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہی ہے اور اس تناظر میں پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پڑوسی ریاستوں کے خطے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممالک نہ صرف جغرافیائی طور پر جڑے ہوئے ہیں بلکہ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں کا اشتراک بھی انہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے ہوئے ہے اور یہ تمام ممالک پاکستان اور اس کے عوام کے لیے بہت خاص مقام رکھتے ہیں۔

عمار مسعود کا کہنا تھا کہ ایک ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم کے طور پر وی نیوز سچائی، دیانتداری اور غیر جانبداری کی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور یہ معلومات کی طاقت اور تاثرات کو تشکیل دینے اور اتحاد کو فروغ دینے کی صلاحیت کو بھی سمجھتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ وی نیوز کوشاں ہے کہ ایسی کہانیوں کو سامنے لایا جائے جو پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ریاستوں کے لوگوں کی مشترکات، طاقتوں اور امنگوں کو اجاگر کرتی ہوں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح وی نیوز علاقائی ہم آہنگی کی تعمیر میں اپنا حصہ بخوبی ڈال سکے گا۔

دفتر خارجہ کے مشرق وسطیٰ کے امور کے سابق سیکریٹری جاوید حفیظ نے سیمینار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ اب ایران اور سعودیہ کے درمیان تعلقات بحال ہوگئے ہیں اس لیے پاکستان کو اپنے لیے ترقی کے مواقع پیدا کرنے چاہییں۔

جاوید حفیظ نے کہا کہ کچھ عرب ممالک نے سعودی آئل ریفائنری پر پابندی لگا دی تھی کیوں کہ ان کے مطابق گوادر ایران کے پڑوس پر ہے لیکن اب جب سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بحال ہوچکے ہیں تو پاکستان کو اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

وائس ایڈمرل خان ہشام بن صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو ترقی پسند اور کاروبار پر مبنی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودیہ کی معیشت 1 ٹریلین ڈالر ہے جبکہ غیر تیل کی آمدنی 900 بلین سعودی ریال تک ہے اور سال 2022 میں سعودی عرب کی سیاحت کی صلاحیت 49 بلین ڈالر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان اور سعودی اشتراک کے منصوبوں کے لیے ون ونڈو پراسیس پر بھی زور دیا۔

سابق وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) اظفر احسن نے کہا کہ چین اور عرب ریاستوں سے ہر سال چند ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں اور یہ ایک ناقابل تردید زمینی حقیقت ہے۔

انہوں نے موجودہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ضروری ہے۔

سابق وزیر مملکت نے نشاندہی کی کہ نااہلی اور غیر پیداواری بیوروکریسی اہم چیزوں کو کھا رہی ہے اور ہماری پسماندگی کی جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تبدیلی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون ضروری ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر ڈاکٹر رضا محمد نے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور آگے بڑھنے کے لیے جاری علاقائی سماجی و سیاسی پیش رفت پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر رضا نے مزید کہا کہ ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لحاظ سے پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp