وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار آج رواں مالی سال 23-2022 کا اقتصادی سروے پیش کریں گے جس میں ملکی معاشی تری اور مہنگائی سے متعلق امکانات بتائے جائیں گے۔
اقتصادی سروے کی اب تک منظر عام پر آنے والی تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال ملکی معیشت کو سیلاب جیسے قدرتی آفات کا سامنا رہا، سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی ترقی 0.3 تک ریکارڈ ہوئی۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر کموڈیٹی پرائس میں اضافہ ریکارڈ ہوا، کموڈیٹی پرائس میں اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک ریکارڈ ہوئی جبکہ رواں مالی سال میں جی ڈی پی کا حجم 84 ہزار 600 ارب سے زائد ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال زراعت کے شعبے کی ترقی 4.40 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی، رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے کی شرح نمو 1.55 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
رواں مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.7 فیصد رہی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.26 فیصد رہی تھی۔ جنگلات کی شرح نمو 3.9 فیصد، ماہی گیری کی شرح نمو 1.4 فیصد رہی، معدنیات کے شعبے کی شرح نمو منفی 4.4 فیصد، مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 3.9 فیصد رہی۔
بڑے صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 7.9 فیصد، تعمیرات کے شعبے کی گروتھ منفی 5.5 فیصد رہی۔ انڈسٹری سیکٹر کی شرح نمو 2.9 فیصد، خدمات کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی، رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا متعین ہدف بھی نہ حاصل ہوسکا۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے مئی 25 ارب 36 کروڑ ڈالر کی برآمدات رہی۔ اہم فصلوں کی پیداوار کی گروتھ منفی 3.2 فیصد، کاٹن جننگ کی گروتھ منفی 23 فیصد رہی۔ رواں مالی سال کے دوران رئیل اسٹیٹ شعبے کی ترقی 3.72 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ رواں مالی سال کے دوران فی کس آمدن 1558 ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
ملکی معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی کا حجم 17 ہزار ارب روپے سے زائد رہا، زراعت، جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے کا مجموعی حجم 19 ہزار ارب روپے سے زائد ہے، ملکی معیشت میں سروسز کے شعبے کا حجم 43 ہزار روپے سے زائد ریکارڈ ہوا اور ملکی معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی 21.68 فیصد رہی۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملکی معیشت میں سروسز سیکٹر 54.27 فیصد رہا، ملکی معیشت میں ایگریکلچر، جنگلات اور فشنگ کا شعبہ 24.05 فیصد رہا۔