پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما اور سینیئر سیاست دان جہانگیر ترین کی نئی جماعت ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا اضافہ ہو گیا۔
جہانگیر ترین کی نئی جماعت کا اعلان صوبہ پنجاب کے سابق سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کی رہائش گاہ پر کیا گیا۔ علیم خان کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں فواد چوہدری،عون چوہدری، علی زیدی، جے پرکاش، جی جی جمال، اجمل وزیر، نعمان لنگڑیال،نوریز شکور، مراد راس اور فردوس عاشق اعوان سمیت متعدد رہنما موجود تھے جنہوں نے جہانگیر ترین پر اعتماد کا اظہار کیا اور ان کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔
تحریک انصاف کے سابق رہنماوں نے 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کو الوداع کہتے ہوئے سیاست سے وقفہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اگلے چند روز بعد انہوں نے جہانگیر ترین کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تحریک انصاف کو خیر باد کہنے والے رہنماؤں خاص طور پر فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور علی زیدی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ جو رہنما سر میں گولی کھانے اور خون کے آخری قطرے تک عمران خان کا ساتھ دینے کا دعویٰ کرتے رہے، آج وہ بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔
اسی طرح فواد چوہدری مختلف مواقع پر کہتے رہے ہیں کہ اگر میرے پاس عمران خان کا ٹکٹ نہ ہو تو میں کونسلر بھی منتخب نہیں ہو سکتا۔
علی زیدی نے تو جذباتی ہو کر یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر مجھ سے تحریک انصاف چھڑانا چاہتے ہو تو میرے ماتھے پہ گولی مار دو، یہ میری جماعت ہے، میں نے اسے23 سال دیے ہیں۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان مجھے نکالیں گے تو میں چوکیداری کا کام کر لوں گا اور میں تحریک انصاف اس دن چھوڑوں گا جس دن عمران خان تحریک انصاف چھوڑے گا۔
تاہم پھر بدھ کے روز نئی جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا، تحریک انصاف اس کے لیے نہیں بنی تھی ، ہم نے کوشش کی ہے کہ چیزیں مشاورت سے ہوں۔ انسان صرف کوشش کر سکتا ہے اور کامیابی اور ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کو ماضی کے وہ بیانات یاد دلائے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے لیے جان تک دینے کو تیار تھے۔
سعد قیصر نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یاد ہے جب علی زیدی نے حال ہی میں کہا تھا کہ ’مجھے گولی مار دو تب بھی تحریک انصاف نہیں چھوڑوں گا‘ اب ان کو جہانگیر ترین گروپ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کے ان حامیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو کہتے تھے کہ یہ ہوتی ہے وفاداری۔ ساتھ ہی صارف نے عمران اسماعیل کے پی ٹی آئی کے لیے گائے ہوئے گانے کے بول میں ’مائنس عمران‘کا اضافہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’روک سکو تو روک لو مائنس عمران تبدیلی آئی رے‘۔
Remember when Ali Zaidi recently said, “Mathe Pa Goli Maro Tab pti Party Choron Ga”? Welcome to #JahangirTareen group! A moment of silence for pti supporters who said, “Yeh hoti hai loyalty”. Toh ao sub mill kar gaayen, “Rauk Sako Tau Rok Lo Minus Imran Tabdheeli Aie Ray” 🎶 pic.twitter.com/01i8ncb8P4
— Saad Kaiser 🇵🇰 (@TheSaadKaiser) June 7, 2023
صحافی فیض اللہ سواتی نے لکھا کہ پرویز خٹک بھی نئی جماعت بنا رہے ہیں اور وہ تمام رہنما جو سیاست اور عمران خان سے اظہار لا تعلقی کر چکے ہیں۔ سوئم سے پہلے ہی نئی گھونسلوں کے مکین بن گئے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ سوال تو عمران خان کی فراست پر ہے کہ انہوں نے کیسے لوگوں پر اعتماد کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن پر بھی یہ وقت آیا تھا لیکن ان کا اتنا برا حال نہیں ہوا جتنا تحریک انصاف کا ہو گیا ہے۔
پرویز خٹک بھی نئی جماعت بنا رہے ہیں وہ تمام لوگ جنہوں نےگلوگلیر لہجے میں سیاست و عمران خان سے لاتعلقی کا اعلان کیا سوئم سے پہلے ہی نئے گھونسلوں کے مکین ہوئے آزمائش تو پیپلز پارٹی و مسلم لیگ پہ بھی آئی مگر یہ حال کہیں نہ ہوا سوال عمران خان کی فراست پہ ھیکہ کیسوں پہ اعتماد کیا؟
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) June 8, 2023
انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ جلیلہ حیدر کہتی ہیں کہ تحریک انصاف والے تو کہہ رہے تھے کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والے اراکین کو بیٹی، بیوی یا بچوں کے ویڈیوز کے نام پر بلیک میل کیا گیا ہے لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ ’باپ بڑا نہ بھیا، سب سے بڑا روپیہ‘۔
پر پی ٹی آئی والے کہہ رہے تھے ان بیچاروں میں “کسی کو بیٹی کے ویڈیو سے” کسی کو “بیوی کے ویڈیو سے” اور کسی کو “ننھے منے بچوں “ کے نام سے بلیک میل کیا گیا ہے۔
کوئی نہیں کہتا باپ بڑا نہ بھیا، سب سے بڑا روپیہ! https://t.co/LJfmbWmGIp— Jalila Haider #StopHazaraGenocide (@Advjalila) June 8, 2023
ایک صارف نے لفظ’ع‘ کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ اتنے سارے ’ع‘ ایک تصویر میں دیکھ کر تو خان صاحب کا حرف ’ع‘ سے اعتبار ہی اٹھ گیا ہے۔
اتنے سارے "ع' ایک تصویر میں دیکھ کر اور آج کا اعلامیہ سن کر خان صاحب کا "ع" سے اعتبار ہی اٹھ گیا pic.twitter.com/m4HP2mPcYP
— A.khan (@ASK7799) June 7, 2023
جہاں بعض صارفین نے تحریک انصاف چھوڑنے والے سابق رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا وہیں چند صارفین نے میمز کا سہارا بھی لیا۔
خان نامی صارف نے علی زیدی کے بیان جس میں وہ کہتے ہیں کہ سر پر گولی کھا لوں گا لیکن پی ٹی آئی نہیں چھوڑوں گا، پر طنزاً لکھا کہ اصل میں علی زیدی بجوں والی اس گولی کی بات کر رہے تھے جو ان کو مل گئی ہے۔
علی زیدی تو کہتا تھا میرے سر پہ گولی مار دو اگر پی ٹی آئی چھڑوانی ہے۔۔اصل میں یہ بچوں والی گولی کی بات کر رہا تھا ٹافی کینڈی جو اسکو مل گئی
— Khan (@khanaeem71) June 7, 2023
سابق رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے ان تمام اراکین کو نشانے پر رکھا جنہوں نے جہانگیر ترین کی نئی جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان لوگوں کی منافقت پر ہنسی آ رہی ہے، کیسے کیسے نمونے تھے عمران خان کے ساتھ۔
ٹکر کے لوٹے فواد چوہدری عامر کیانی علی زیدی اور مراد راس بھی جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہو گئی۔ہنسی آرہی ہے اب ان لوگوں کی منافقت پر ۔۔
کسی نے کہا تھا پارٹی چھڑوانی ہے تو میرے سر پر گولی مار دو۔ کسی نے روتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی ۔
کسی نے دل برداشتہ ہو کر سیاست سے ہی بریک لی ۔
اف…— jamshaid Ahmad dasti (@jamshaidAdasti) June 7, 2023
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ تحریک انصاف سے جانے والے تمام لوگ جنرل باجوہ اور فیض صاحب کے بہت قریب تھے، کہتے ہیں کہ ہماری قسمت بری تھی کہ ان سے بھی ٹھکائی کروائی اور بعد میں آنے والوں کے حساب سے بھی ہم ہی برے ٹھہرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں کئی بار سوچتا ہوں کہ وفاداری کرنا کتنا مشکل کام ہے۔
جانے والے تمام لوگ باجوہ صاحب اور فیض صاحب کے بہت قریب ہوتے تھے۔
ہماری بری قسمت ان سے بھی ٹھکائی کروائی جو بعد میں آئے ان کے حساب سے بھی ہم برے ٹہرے۔
امریکہ والے بھی ائیرپورٹ پر چار چار گھنٹے روک لیتے ہیں۔
کئی بار سوچتا ہوں وفاداری کرنا کتنا مشکل ہے
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) June 7, 2023