پاکستان کے مخالف دہشت گرد ثنا اللہ غفاری عرف شہاب المہاجر کا افغانستان میں پراسرار قتل کر دیا گیا ہے۔
شہاب المہاجر کو پاکستان کا صف اول کا دشمن قرار دیا گیا تھا، گمنام مجاہدوں نے ناحق خون بہانے والے دہشتگرد کو افغانستان میں پراسرار طور پر ہلاک کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق داعش خراسان کے امیر ثناء اللہ غفاری عرف شہاب المہاجر کو افغانستان کے صوبہ کنڑ میں پراسرار طور پر سفر کے دوران گاڑی میں ہلاک کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دہشتگرد شہاب المہاجر کو رات کے پچھلے پہر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران مارا گیا ہے۔
واضح رہے غفاری کے آباؤ اجداد کا تعلق بھارت سے تھا اسی لئے اسکو المہاجر کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
غفاری پورے خطے بشمول پاکستان، افغانستان، ایران، ازبکستان اور تاجکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
اقوام متحدہ، امریکہ اور یورپی یونین نے اس کو عالمی دہشتگرد قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس کے سر پر1 کروڑ ڈالر کی انعامی رقم بھی رکھی ہوئی تھی۔
یاد رہے آج سے تقریباً ایک ماہ پہلے اسکے نائِب کو بھی مارا جا چکا ہے، غفاری پاکستانیوں پر کئے گئے کم از کم دو حملوں میں ملوث تھا۔
دسمبر2022 کابل میں واقع پاکستان ایمبیسی پر حملہ اور مارچ 2022 میں ہی قصہ خوانی بازار پشاور میں امام بارگاہ پر حملوں میں ملوث تھا۔
ثنا اللہ غفاری کون تھا؟
داعش کی افغانستان، پاکستان اور ایران پر مشتمل خراسان کے سربراہ ثنا اللہ غفاری جہادی حلقوں میں شہاب المہاجر کے نام سے مشہور ایک مطلوب دہشتگرد رہ چکا ہے۔
داعش خراسان کے سربراہ ثنا اللہ غفاری کا تعلق کابل کے شمال میں واقع ضلع شکر درہ سے ہے۔ اُنہوں نے کابل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
ثنا اللہ غفاری کے خاندان کا تعلق گلبدین حکمت یار کی جماعت حزبِ اسلامی سے تھا۔ لیکن وہ خود کابل یونیورسٹی ہی میں ایک استاد تھے جبکہ غفاری کے آباؤ اجداد کا تعلق بھارت سے تھا۔
غفاری کا تعلق مہاجر خاندان سے ہونے کے باعث شہاب المہاجر کہا جاتا تھا۔
ثنا اللہ غفاری نے حزبِ اسلامی کے پلیٹ فارم سے جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور بعد میں طالبان میں حقانی نیٹ ورک کے دھڑے سے وابستہ ہو گئے۔ جب داعش نے افغانستان میں اپنی شاخ کا اعلان کیا تو ثنا اللہ غفاری اس میں شامل ہوگئے اورشدت پسند گروہ کے کابل نیٹ ورک کے نائب رہنما بن گئے۔
ثنا اللہ غفاری جون 2020 میں شدت پسند گروہ کی خراسان شاخ کے سربراہ بنے، داعش کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ثنا اللہ غفاری کا نام شہاب المہاجر لکھا گیا۔
ثنا اللہ غفاری کی سربراہی سنبھالنے کے بعد افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا اور شدت پسند گروپ نے حکومت اور طالبان رہنماؤں پر حملوں کے ساتھ ساتھ جیل میں قید ساتھیوں کی رہائی کی کوششیں بھی تیز کر دیں۔
ثنا اللہ غفاری کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر
کچھ عرصہ قبل امریکا نے داعش سربراہ ثنا اللہ غفاری کے ٹھکانے کا پتہ دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام کی پیشکش کی۔ داعش سربراہ ثنا اللہ غفاری کی گرفتاری پر یہ انعام 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے پر رکھا گیا۔
اس انعامی رقم کے لیے امریکا نے طالبان کو بھی آفر کی کہ اگر وہ افغانستان میں موجود داعش خراسان کے امیر ثنا اللہ غفاری کی گرفتاری میں مدد دیں تو وہ بھی ایک کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔