بلوچستان سے کون کون ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا حصہ بنے گا؟

جمعرات 8 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی سیاست کا حال اس وقت اس بچے کی مانند ہو گیا ہے جو ہر گزرتے وقت کے ساتھ نئے کھیل کی مانگ کرتا ہے۔ 2 ماہ قبل ٹی وی چینلز دیکھ کر یوں معلوم ہوتا تھا جیسے عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔

لیکن 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والے پر تشدد مظاہروں نے ملکی سیاست کو ایک نیا رخ دے دیا۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) سے تعلق رکھنے والے بڑے بڑے سیاسی پہلوانوں نے قومی دھارے میں شمولیت اختیار کرنا شروع کر دی۔

جون کا مہینہ شروع ہوتے ہی ایک بار پھر جہانگیر ترین کے جہاز نے ملکی سیاست میں ایک ایسی اوڑان بھری کہ ایک اور نئی سیاسی جماعت ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے نام سے منظرعام پرآگئی۔ یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار نہیں کہ کسی سیاسی قوت کو توڑنے کے لیے نئی جماعت کی تشکیلِ عمل میں لائی گئی ہو۔

 وطن عزیزمیں آج بھی اسٹیبلشمنٹ سیاست میں اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں تب ہی تو ہر بھولا بھٹکا مسافراس نئی سیاسی جماعت کی کشتی میں آکراپنی ڈوبتی سیاست بچانے کی آخری کوششیں کررہا ہے۔

’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے وجود میں آنے سے مجھے 2018 کا وہ دن یاد آگیا جب چند بااثر سیاسی شخصیات نے اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر ’بلوچستان عوامی پارٹی‘ بنائی جس میں جوق درجوق سیاسی پرندوں نے شمولیت اختیار کی۔

اس وقت پنجاب، سندھ اور خبیر پختونخوا میں سیاسی شخصیات ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کا حصہ بننے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں۔

جہاں تک بلوچستان کا سوال ہے تو یہاں اکثر نئی سیاسی جماعتوں کا وجود چل نہیں پاتا جس کی مثال پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) ہے۔ 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) قومی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں میں سے صرف 2 نشستوں پر ہی کامیابی حاصل کر سکی۔ تو یہاں ممکن ہے کہ استحکام پاکستان پارٹی کا وجود بھی اس طرح نہیں چل سکے گا۔

بلوچستان میں قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کی سیاست ہمیشہ کامیاب رہی

سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان میں قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کی سیاست ہمیشہ سے کامیاب رہی ہے اور جہاں تک شہری علاقوں کی بات ہے تو وہاں بھی سیاسی شخصیات کا اثر و رسوخ قومی سطح کی جماعتوں سے زیادہ رہا ہے۔

سادہ الفاظ میں بتایا جائے تو اپنے آبائی حلقے سے منتخب ہونے والی سیاسی شخصیت کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہو وہ اپنی نشست حاصل کر ہی لیتی ہے۔

 ان دنوں بلوچستان میں بھی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا موسم عروج پر ہے رواں برس کے ابتداء میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی سیاسی و قبائلی شخصیات نے جمعیت علماء اسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی کا رخ کیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ بہت سی اہم سیاسی و قبائلی شخصیات اس وقت بھی پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام اور ن لیگ میں شمولیت کے لیے ڈیل کررہی ہیں، ایسے میں ’استحکامِ پاکستان پارٹی‘ بلوچستان کے سیاسی لوگوں کی ترجیحات میں کبھی بھی شامل نہ ہوگی۔

چند سیاسی تجزیہ کاروں کا یہ ماننا ہے کہ چند ایسے سیاسی لوگ جن کی سیاسی حیثیت کچھ درجہ کم ہے استحکامِ پاکستان پارٹی کا حصہ ضرور بن سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp