دن بھر خبروں کے پیچھے بھاگتے صحافی شام ڈھلے مل بیٹھتے ہیں تو ایسی ایسی ناقابلِ اشاعت خبریں سننے کو ملتی ہیں، جو ابلاغ کے ’مرکزی دھارے ‘میں شامل نہ کئے جانے پربسا اوقات سوشل میڈیا پر آجاتی ہیں یا پھر ’رات گئی بات گئی‘ـ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ گزرے جاڑے کی اُس شام خبروں میں’اِن‘ ایک صحافی کا ذکر چھڑ گیا۔ جن سے اظہار یکجہتی کے لیے بلاول بھٹو زرداری نے ان کے گھر کا دورہ کیا تھا۔ کیمرہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ان کے ڈرائنگ روم کی دیوار پر ایک قالین لٹکا تھا۔ جس پر بنے ایک ریچھ کے نیچے’کیلیفورنیا ری پبلک‘ درج تھا۔ اعظم کہنے لگا ایک قریبی دوست نے ان سے پوچھا کہ’کیلیفورنیا ری پبلک‘ والا قالین دیوار پر کیوں لٹکایا ہے؟
انہیں جواب ملا کہ اور کیا لٹکاؤں؟
سوال کنندہ نے ترنت کہا ’گھڑیال‘۔
اس پر گونجتے قہقہوں نے محفل کی سمت کا تعین بھی کردیا ـ تاہم عمران کو قہقہوں کی وجہ سمجھانے کے لیے پطرس بخاری کے لاجواب ہونے کا قصہ سنانا پڑا۔ کرامت نے اعظم کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاـ جناب کو ’ویکسیلولوجی‘ کا اتا پتا ہوتا توجھنڈے کو قالین نہ کہتے۔’ ویکسیلم لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پرچم یا بینر‘ اوراسی طرح ’لوجی‘ علم کے معنوں میں آتا ہے یعنی’پرچموں کا علم‘۔ کیلیفورنیا کے پرچم کے اوپری حصے پرموجود ریچھ طاقت کی علامت ہے جبکہ نیچے’ جمہوریہ کیلیفورنیا‘ درج ہے ۔ یہ پرچم اس دور کی علامت ہے جب کیلیفورنیا نے میکسیکو سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا وفاقی جمہوریہ ہے جو پچاس ریاستوں اور وفاق واشنگٹن ڈی سی پر مشتمل ہے۔ کیلیفورنیا امریکا کی سب سے گنجان آباد ریاست ہے۔ عمران نے کرامت کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے ہے تو وہ ’ریفائنڈجرنلسٹ‘۔ اس پر کلاس میں پچھلے بینچ پر بیٹھے نالائق سٹوڈنٹ کی طرح اسد نے لقمہ دیا ’ریفائنڈ‘ تو سالٹ ہوتا ہے۔ عمران کے سوا سبھی دوستوں نے فقرے کا کھلا لطف اٹھایا۔ محفل میں شریک واحد غیر صحافی دوست ’چودھری‘ـ نے انکشاف کیا کہ ’ریفائنڈجرنلسٹ‘ کے ساتھ پیش آئے ’تلخ واقعہ‘ سے قبل ان کے گاؤں’لورہ‘ میں بھی کسی کو معلوم نہیں تھا کہ وہ صحافی ہیں۔ دیر سے گفتگو کا حظ اٹھاتے خاکسار نے گرہ باندھی کہ گاؤں میں یہی مشہور ہوگا کہ وہ بسلسلۂ روزگار کیلیفورنیا میں ہوتے ہیں۔
عمران نے کھنکتی بتیسیاں بند کروانے کے لیے چائے کا نیا دور چلانے کی فرمائش کردی۔ شومئی قسمت اس دوران ’ کیلیفورنیا ‘ کے باربار ذکر سے اسد کو بھی گزرے رمضان کا قصہ یاد آگیا۔ کہنے لگا ایک ممتاز اور سینئر قانون دان نے چند بیٹ رپورٹرز کواپنے گھر پر دعوت ِافطار دی۔ دستر خوان سج چکا تو مغرب کی اذان ہوتے ہی وکیل صاحب نے بلند آواز سے ملازم کو پکارا کہ وہ ڈیٹس (کھجوریں) کہاں ہیں جو وہ کیلیفورنیا سے لائے تھے۔ ملازم نے دست بستہ جواب دیا صاحب یہی جو پلیٹ میں موجود ہیں۔ وکیل صاحب نے پر تفاخر انداز میں سب کو ’کیلیفورنیا ڈیٹس‘ سے روزہ کھولنے کا ’مفت‘ـ مشورہ دیا۔ عمران نے شام کا پہلا سماع خراش قہقہہ بلند کیاتو سب دوست ان کی غیر متوقع خوشی میں شریک ہوئے۔ اسد نے کٹیلے لہجے میں کہا یار’افطار‘ تو پوری ہونے دیں ۔۔۔ یہی نہیں وکیل صاحب نے ملازم کی غلطی پکڑ ہی لی کہا وہ جو پانچ ہزار روپے کلو والی بیریز کا شربت بنوایا تھا وہ دسترخوان پر کیوں نہیں؟ جلدی سے لاؤ ‘وہ ہرن کے گوشت کے کبابوں کا لطف دوبالا کرتا ہے۔
افطار کی میز پرسینئر وکیل کے بے ساختہ دلائل پر سب نے قہقہہ اچھالا تاہم ہنستے ہنستے مجھے تجسس ہوا کہ ممتاز اور سینئروکیل صاحب کا نام پوچھا جائے لیکن اسد نے صاف انکار کر دیا۔ اعظم نے کہا کہ کرامت کے پاس کیلیفورنیا کی خاصی معلومات ہیں ـ یہ سننا تھا کہ کرامت نے اپنی پٹاری کھول لی بتایا کہ امریکی تاریخ کا مہنگا ترین گھر بھی کیلیفورنیا میں ایک پہاڑی پر واقع ہے جس کی قیمت نصف ارب ڈالر ہے ۔ ایک ہزار مربع فٹ پرتعمیر کئے گئے گھر میں بیس بیڈ روم ، چار سوئمنگ پولزاور آئی میکس مووی تھیٹر بھی ہے۔ کیلیفورنیا کے ایک ریسٹورنٹ میں روبوٹ شیف بھی ہے جو چند منٹ میں لذیذ برگر تیار کرلیتا ہے۔ایک نوجوان نے اپنی شادی کا فوٹو شوٹ کیلی فورنیا کے سیڈل راک رنچ چڑیا گھر میں کروایا۔ دلہا اور دلہن بے فکری کے ساتھ تصویریں بنوانے میں مگن تھے کہ زرافے نے جنگلے کے دوسری جانب سے گردن جھکا کر دلہا کی پگڑی اچک لی، ویڈیو یوٹیوب پر دیکھ سکتے ہیں ۔اور تو اورپی پی رہنما رحمان ملک فیم، سنتھیا ریچی کا تعلق بھی کیلیفورنیا سے ہے۔ایک پاکستانی ٹی وی شو میں جب اس سے پوچھا گیا کہ اردو کا وہ لفظ جو آپ نے پاکستان میں سیکھا؟ تو ریچی کا جواب تھا…’مجھے کیوں نکلا‘؟ ۔
میں نے بات کاٹتے ہوئے کہا کرامت آپ کی چائے ٹھنڈی ہو جائے گی۔ عمران جوچائے کے کئی سپ لے چکا تھا اس نے سر ہلاتے ہوئے فوری تائید کی ـ یوں کرامت نے نادرو نایاب معلومات کے بہتے دھارے پر بمشکل قابو پایا۔ میں نے پر تجسس انداز میں اسد سے درخواست کی کہ وہ سینئر قانون دان کا نام بتادےـ وگرنہ شام کا لطف جاتا رہے گا۔ اسد اس بات پر مصر تھا کہ صحافی سے ذرائع نہیں پوچھے جاتےـ اس پر عمران بولا میں جانتا ہوں پانامہ کیس میں نواز شریف کا وکیل تھاـ اسد نے عمران کو خشمگیں نظروں سے دیکھا لیکن اسی دوران کرامت نے میرے کان میں وہ نام لے ہی دیا۔ وہ نام اب بھی میرے کانوں میں گونج رہا ہے لیکن اس کا ذکر یہاں مناسب نہیں کہ آنے والے رمضان میں بھی ’کیلیفورنیا ڈیٹس‘ کاموقع بنا رہے۔