ڈی آئی جی کوئٹہ نے ایڈووکیٹ عبدالرزاق شر کے قتل پر جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سے تحریری طور پر استدعا کریں گے کہ اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائی جائے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ اظفر مہیسر نے سی سی پی او آفس میں ہفتے کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرزق شر ایڈووکیٹ کے قتل کا مقدمہ انکے بیٹے کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے تاہم کیس کی تحقیقات تمام زاویوں سے کررہے ہیں۔
’ہم تحریری طور پر حکومت کو کہیں گے کہ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں تمام اداروں کے افراد شامل ہوں۔‘
ڈی آئی جی اظفر مہیسر نے کہا کہ شہر میں واقع اسلحہ کی دکان میں ڈکیتی ہوئی تھی جس میں ملزمان نیا اور جدید اسلحہ اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ تاہم واقع کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے اور سی آئی اے پولیس جدید طریقے سے تحقیقات کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
اظفر مہیسر نے کہا کہ جیو فینسنگ کی مدد سے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں یہی ڈر تھا کہ چوری شدہ اسلحہ کسی دہشتگردی یا تخریب کاری میں استعمال نہ ہوجائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر کارروائی کی گئی تھی، واقع میں ملوث 3 ملزمان اور تمام اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے تاہم ملزمان سے تفتیش کا عمل جاری ہے اور ماسٹر مائنڈ سے متعلق بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ڈی آئی جی پولیس نے مزید کہا کہ ایک دوسری کامیاب کارrوائی بھی منشیات کے خلاف کی گئی ہے۔ نواحی علاقے میں ایک منشیات کی فیکٹری پر چھاپہ مارا گیا جہاں جڑی بوٹیوں کے ذریعے منشیات تیار کی جارہی تھیں۔
انکا کہنا تھا کہ فیکٹری میں روزانہ کی بنیاد پر کئی کلو گرام آئس اور منشیات تیار کی جارہی تھیں۔ منشیات فیکٹری سے 7 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔