یہ یقین کرنا کافی مشکل ہوگا کہ ایک پرانا اور معمولی سا اسٹیمپ (ڈاک ٹکٹ) اس قدر قیمتی ہوسکتا ہے جیسا 1856 میں برٹش گیانا میں جاری ہونے والا ٹکٹ ہے۔
اس کی مالیت اس وقت 8 اعشاریہ 5 ملین امریکی ڈالرز بتائی جاتی ہے، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ اسٹیمپ اپنے وزن کے لحاظ سے دنیا کا مہنگا ترین ڈاک ٹکٹ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بات سب جانتے ہیں کہ دنیا قیمتی چیزوں سے بھری پڑی ہے، اس میں زیورات سے لیکر نادر و نایاب آرٹ ورک شامل ہیں۔
لیکن جب اس کی قدر کا تعین فی گرام کے حساب سے کیا جائے تو پھر برطانوی گیانا کے ایک سینٹ کے ’بلیک آن مجینٹا‘ اپنی نوعیت کا واحد پوسٹیج اسٹیمپ ہوگا جو کہ صرف 40 ملی گرام وزن کا حامل ہے لیکن اس کی قدر یا مالیت اس وقت 85 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔
85 لاکھ امریکی ڈالر مالیت کا پرانا ڈاک ٹکٹ
اس کی قدر و قیمت جاننے کے لیے اگر ہم ایسے سمجھیں کہ اوسط صفر اعشاریہ 2 قیراط کا ہیرا (جس کا وزن 40 ملی گرام) ہو تو اس کی مالیت 700 سو امریکی ڈالرز ہوگی جبکہ اتنی ہی رقم کا ایل ایس ڈی لگ بھگ پانچ ہزار ڈالرز کا ہوتا ہے۔
تو کیا ایسا نہیں ہے کہ کوئی بھی شے اس انتہائی نادر و نایاب ڈاک ٹکٹ کے مساوی قدر کا حامل ہو۔
تاہم وہ کیا چیز ہے جو اس ٹکٹ کو قیمتی بناتی ہے؟ تو اس کی بنیادی وجہ پرانے ڈاک جمع کرنے والے بہت اچھی جانتے ہیں، اور وہ اس طرح ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد ٹکٹ ہے اس کی کوئی کاپی یا نقل نہیں ہے۔