وفاقی وزیر داخلہ و پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات اکتوبر یا نومبر میں ہوں گے۔
فیصل آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگست میں اسمبلیاں مدت پوری کریں گی جس کے بعد نگران سیٹ اپ آ جائے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے، جو جو بھی ملوث ہے اس کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ آج ایسا کرنے والے نوجوانوں کے والدین جیلوں کے باہر رو رہے ہیں۔ یہ بلا کالے بکروں کے صدقے سے ٹلنے والی نہیں۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسے مقدمے کا بھی سامنا کیا جس کی سزا موت ہے۔ یہ تو 15 روز جیل کاٹنے کے بعد پی ٹی آئی چھوڑ رہے ہیں۔ بلکہ ماتھے پر گولی کھانے کا کہنے والا چوتھے روز ہی پارٹی کو خدا حافظ کہہ گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، سانحہ 9 مئی کے سرغنہ کو کسی صورت چھوڑا نہیں جائے گا۔
عمران خان کو ہمسایہ ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے: رانا ثنا اللہ
قبل ازیں نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہمسایہ ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہے اور اس میں کچھ ایسے ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی شامل ہیں جن کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جو شخص ملک میں انتشار پھیلانے کا سبب بنے، بھلے اسکا کسی دوسرے ملک سے تعلق ہو یا نہ ہو اسے ان خفیہ ایجنسیوں کی حمایت حاصل ہو جاتی ہے۔ عمران خان بھی اس وقت ملک میں انتشار پھیلا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ اسکو بیرون ملک کی خفیہ ایجنسیاں سپورٹ کر رہی ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا سیاسی وجود جلد ختم ہو جائے گا کیونکہ عمران خان کا سیاسی وجود ختم نہ کیا گیا تو یہ شخص باقی کسی کا سیاسی وجود نہیں رہنے دے گا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کو خراب کرنے میں عمران خان کا بہت بڑا ہاتھ ہے، ملک کو گرانے اور اسکے دفاع کو ٹھیس پہنچانے میں عمران خان نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
’سیاست میں نفرت اور ملک میں عدم استحکام کے آرکیٹیکٹ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خود ہیں۔‘
2 سے 3 ہفتوں میں عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہو جائے گا
انہوں نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتوں میں عمران خان کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز ہو جائے گا۔ ایک سال کے دوران بہت منظم طریقے سے اداروں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی۔ ’زمان پارک میں بیٹھ کرعمران خان نے 9 مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی کی۔‘
صحافیوں کی گمشدگی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافی عمران ریاض خان کہاں ہے کوئی پتا نہیں، سب اداروں سے پوچھ لیا ہے لیکن سب نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
’اب تک جتنے بھی صحافیوں یا سوشل میڈیا ایکٹوسٹ لاپتہ ہوئے واپس آنے پر خود کیوں نہیں بتاتے کہ وہ کہاں تھے، واپس آکر یہی کہتے ہیں کہ ہم کسی عزیز کے گھر گئے تھے۔‘