دوبارہ آیا تو عدالتی نظام ٹھیک کروں گا، عمران خان، نواز شریف نے بھی یہی کہا تھا، جج

پیر 12 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کیسز کی جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کے موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں آئے جہاں جسٹس میاں گل نے کہا کہ عمران خان کو آج پوری اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزٹ کرایا جارہا ہے۔

جسٹس میاں گل کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ لیگل سسٹم کا جائزہ لے رہا ہوں، دوبارہ آیا تو اسے ٹھیک کروں گا، جواب میں میاں گل حسن نے کہا کہ نواز شریف نے بھی احتساب عدالت میں یہی کہا تھا کہ دوبارہ اقتدار ملا تو نظام انصاف درست کروں گا۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو اپنا پیسہ واپس لانا چاہیے تھا لیکن جن کا پیسہ باہر ہے وہ خود بھی آج باہر ہیں، عدالتی نظام سے صرف طاقتور لوگوں کو ہی فائدہ ہے غریب کا تو کوئی سہارا ہی نہیں ہے لیکن ظلم کا نظام زیادہ دیر تک نہیں چلے گا۔

جس کے بعد جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے چیف کمشنر کی منظوری کے بعد عمران خان کی 9 کیسز میں سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی ہدایت کر دی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیرہ غازی خان میں درج مقدمے پرعمران خان کو 14 دن کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد ہارون نے عمران خان کے خلاف تھانہ کھنہ میں درج مقدمے میں 30 ہزار کے مچلکوں کے عوض جبکہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج دو مقدموں میں 5،5 ہزار کے مچلکوں کے عوض 4 جولائی تک ضمانت منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے عورتوں کے ساتھ جو کیا ہے اسکی مثال کہیں نہیں ملتی، شیریں مزاری کے جانے کا بہت دکھ ہوا ہے اس کی صحت اجازت نہیں دیتی تھی کہ وہ پریشر برداشت کرتی جس طرح کا ظلم کیا جا رہا ہےمقبوضہ کشمیرمیں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔

’ہر کرئسز میں ایک اوپرچیونٹی ہوتی ہے، میرے لیے یہ کوئی اتنا بڑا کرائسز نہیں ہے، الیکٹبلز سے جان چھوٹی ہے۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ لیہ کے علاقہ میں ساری ریت ہے اور میری بہنوں پر چھ ارب کا کیس بنا دیا ہے، بچوں کو ملنے نہیں جا سکتا جب حالات ٹھیک ہوں گے بچے میرے خود یہاں آجائیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں میرے خلاف لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے، ملٹری کورٹس شروع ہوئی تو سمجھ لیں جمہوریت ختم ہو گئی ہے، کبھی کسی نے سنا ہے کہ دنیا میں کہیں ملٹری کورٹس ہیں؟

اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ جس کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے وہی 9 مئی کے واقعات میں ملوث تھا، انکا منصوبہ سب کے سامنے واضح ہو گیا ہے انہوں نے ایک نئی پارٹی بنانی تھی، انکو یہ بھی معلوم ہے کہ میں جیل چلا گیا تو بھی پی ٹی آئی الیکشن جیت جائے گی، پی ڈی ایم کا ووٹ بینک کم ہے تب ہی تو الیکشن نہیں کروا رہے۔

عمران خان پر ڈیرہ غازی خان میں درج مقدمے میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کی جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی درخواست دے دی ہے؟

عمران خان کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ ابھی ہم نے درخواست نہیں دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت خود سے تو منتقل نہیں کر سکتی آپ چیف کمشنر کو درخواست دیں ہم آرڈر کر دیتے ہیں۔

عدالت نے چیف کمشنر کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ آج ہی عدالت منتقلی کی درخواست پر فیصلہ کریں، عدالت نے وکیل علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر چیف کمشنر آپ کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں تو آپ دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں۔

اس سے قبل عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پلان تو واضح ہو گیا ہے، ایک نئی پارٹی بن گئی ہے، 9 مئی کے واقعے میں ملوث وہی لوگ ہیں جن کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن پر بہت افسوس ہو رہا ہے انکی سیٹیں کم ہو گئی ہیں، پی ڈی ایم کے پاس ووٹ بینک ہے ہی نہیں تب ہی تو الیکشن نہیں کرا رہے، اور انکو یہ بھی ڈر ہے کہ عمران خان جیل بھی چلا جائے تو انتخابات پی ٹی آئی ہی جیتے گی۔

’اسٹیبلشمنٹ انکے ساتھ ہے پھر بھی انتخابات نہیں کروا رہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن ابھی بھی ڈٹے ہوئے ہیں، میاں محمود الرشید نے آکر بتایا کہ ایجنسی نے مجھے ٹارچر کیا ہے، جو بھی مجھ سے بات کرنے آتا ہے اسکو اٹھا لیا جاتا ہے۔

عمران خان نے حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ جو بجٹ دیا ہے اسکو آگے کون چلائے گا؟ ان کے پاس کوئی حل ہے ہی نہیں ملک کی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ہے۔

’ٹھیک ہے آپ نے مجھے باہر کردیا لیکن میں سوال کرتا ہوں کہ اس ملک کو دلدل سے کون نکالے گا؟ آگے کا پلان کیا ہے؟‘

صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ان حکمرانوں کے پاس کچھ اختیار ہی نہیں ہے ان کے ساتھ کس لیے بات کرنے بیٹھوں، فیصلہ ساز تو کوئی اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی سے غداری نہیں کی، غداری تو میرے ساتھ ہوئی ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، میں چاہتا تو اسکو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا اسے یہی خوف تھا کہ میں ڈی نوٹیفائی کر دوں گا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ میرے بارے میں تاثر دیا جاتا ہے کہ میں اقتدار میں آگیا تو سب سے بدلے لوں گا، ہم محمد ﷺ کے امتی ہیں انہوں نے سب کو معاف کیا تھا، میں اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ رول آف لا قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔

’رانا ثنا اللہ پر اے این ایف کا کیس تھا ہم نے میجر جنرل کو کابینہ میں بلایا اور رانا ثنا اللہ کے خلاف انتقامی کارروائی سے منع کیا۔‘

عمران خان کی بہنوں سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میری بہنوں پر مقدمے کر دیے ہیں زمان پارک میں میری بہنوں کے بیٹوں کو اٹھانے کے لیے پولیس بھیجی گئی، میرے خانسامے پر تشدد کیا وہ آج بھی آٗی سی یو میں ہے۔

’چیلنج کرتا ہوں صحافی خود جا کر میری بہنوں کی زمین دیکھ لیں اور اسکی قیمت بھی دیکھ لیں سب سامنے آجائے گا۔‘

ارشد شریف کیس سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی سے ہر طرح سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp