ماضی کی معروف اداکارہ ماہ نور بلوچ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے 27 برس کی عمر میں شہزاد رائے کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔
جب ماہ نور بلوچ سے پوچھا گیا کہ وہ اب ڈراموں میں اداکاری کیوں نہیں کرتیں؟ ان کا کہنا تھا’ ہماری کہانیاں ہرعمر کے گروپ کے اعتبار سے نہیں ہوتیں، اس لیے اب میں کیا کردار ادا کروں۔ جب میں 27 برس کی تھی تو اس وقت شہزاد رائے کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ کردار مضبوط ہونا چاہیے۔ میں صرف یہ کہنے لیے کام کرنا پسند نہیں کرتی کہ’بیٹا! کھانا کھالو، پانی پی لو‘۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں انڈسٹری میں سلطانہ صدیقی لائی تھیں جو ان کی پھوپھی ساس تھیں۔ ’میری شادی ہوئی تو انہیں خیال آیا کہ ماہ نور کو اداکاری کے شعبے میں لانا چاہیے لیکن پھر کیمرے کو دیکھ کر مجھے سکتہ سا ہوگیا تھا۔ چنانچہ جب بھی مجھے کیمرے کے سامنے آنے کو کہا جاتا تھا تو میں گھر میں چھپ جاتی تھی۔‘
’پھر سلطانہ آنٹی میرے سسر سے کہتیں کہ ماہ نور کو کہیں سے ڈھونڈ کر لائیں۔ چنانچہ پھر اس ڈر سے کیمرے کے سامنے آنا ہی پڑا کہ سسر ناراض ہوجائیں گے، سطانہ آنٹی ان کی بہت لاڈلی بہن تھیں‘۔
ماہ نور بلوچ نے بتایا کہ انہیں فلسفہ میں بہت دلچسپی تھی۔ انہوں نے فلسفہ پڑھایا بھی ہے۔
ماہ نور بلوچ نے پروگرام میں اپنی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ بھی بیان کیا
’2004 میں ایک شخص نے دعویٰ کردیا کہ وہ میرا شوہر ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ ذہنی طور پر متاثر تھا اور شیزو فرینیا کا مریض تھا، اس نے اپنے طور پر یہ کہانی گھڑ رکھی تھی کہ ہمارا خفیہ نکاح ہوچکا ہے۔ معاملہ اس وقت خطرناک ہوا جب وہ میرے گھر تک پہنچ گیا۔ جب اسے پولیس کے حوالے کیا گیا تو اس کے گھر والوں نے بتایا کہ یہ ذہنی طور پر متاثرہ شخص ہے‘۔