پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے عمران خان کے اقتدار میں آنے کی صورت میں کوئی بھی دوست ملک پاکستان کی مدد کے لیے تیار نہیں جبکہ جن کو یہ چور کہتا ہے اُن کے ساتھ ہر کوئی تعاون کے لیے تیار ہے۔ یہ کیسی الٹی گنگا ہے جس کی سمجھ نہیں آ رہی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران حکومت نے ملکی معیشت کو زمین بوس کیا۔ میں کہتا رہا کہ معیشت تباہ ہو چکی ہے اگلی حکومت کیسے اٹھائے گی۔
مزید پڑھیں
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج دنیا میں پاکستان ایک سیکولر ریاست کا روپ دھار چکا ہے حالانکہ قیام پاکستان کا بنیادی مقصد اسلام کا عادلانہ نظام قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام کی مجلس شوریٰ نے تمام کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ آپ اپنی جدوجہد کو منظم کریں اور اسے انتخابی مہم کا حصہ بنائیں۔ پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی ریاست بنانے، معیشت کو اسلامی خطوط پر استوار کرنے، انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے از سر نو باقاعدہ مہم کا آغاز کیا جائے۔
حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا۔ ہم عام آدمی کی بہتری کے لیے اپنا کردارا دا کرتے رہیں گے۔ جے یو آئی کی نظر میں ہماری خارجہ پالیسی کا محور پاکستان کا مفاد ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی اور پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات دوطرفہ مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہماری ترجیح ہے لیکن ہندوستان کے جارحانہ رویوں کو پسند نہیں کرتے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کشمیر پر قبضہ عمران اور مودی کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر پر قبضے کے لیے اقدامات کرنا ایک جارحانہ عمل ہے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجلس شوریٰ نے عام انتخابات کے لیے ہدایات دے دی ہیں۔ جے یو آئی کا منتخب ڈھانچہ جس سطح کا بھی ہو جب 4 سال پورے ہو جاتے ہیں تو ہم نئی مہم چلاتے ہیں۔ یکم محرم الحرام 1445 ھ کو رکنیت سازی مہم کا آغاز کیا جائے گا۔
عمران خان نے ایک ایجنڈے کے تحت سی پیک کو فریز کیا
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ 70 سال کے بعد سی پیک منصوبے کی صورت میں پاکستان، چین دوستی ایک معاشی دوستی میں تبدیل ہوئی، وہ دوستی جسے بحر الکاہل سے زیادہ گہری، شہد سے زیادہ میٹھی اور لوہے سے زیادہ مضبوط کہا جا رہا تھا۔ مگر ایک ایجنڈے کے تحت سی پیک کو فریز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عمران خان کی حکومت نے 70 ارب سے زیادہ چین کی سرمایہ کاری کو ڈبویا۔ اب ضرورت ہے کہ چین کے ساتھ اعتماد کو بحال کیا جائے۔ اس طرف سفر جاری ہے اور یہ سفر بحال ہوگا۔
پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا آپشن کھلا ہے
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ نے رجب طیب اردوان کو تیسری مرتبہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ ان کی قیادت میں ترک قوم کی ترقی کا سفر جاری رہے گا اور ہمارے تعلقات مضبوط ہوں گے۔ پورے عالم اسلام کے ایک قوت بننے کے لیے ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کوئی انتخابی اتحاد نہیں ہے۔ یقیناً تمام پارٹیوں کے تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے اور آئندہ عام انتخابات میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا ماحول موجود رہے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات آئین کا تقاضا ہے اور اس کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں۔ اگر تاریخ آگے جانی ہے تو اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔