سائنسدانوں کو یہ حقیقت تو معلوم تھی کہ چاند سمندروں میں ہلچل مچانے یعنی مد و جزر لانے میں اپنی طاقت آزمائی کرتا ہے لیکن حال میں ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ زمین پر زلزلے لانے میں بھی چاند کا خاصا کردار ہے۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ چاند سے متعلق جیسے جیسے نئی تحقیق اورڈیٹا سامنے آیا ہے تو یہ نتیجہ بھی اخذ ہوا ہے کہ چاند نے ہماری زمین کو کچھ جھٹکے بھی لگائے ہیں۔
’کولمبیا کلائمیٹ اسکول‘ میں ارضیات اور ماحولیاتی سائنس کے ماہر پروفیسر ایمریٹس کرس شولٹز نے سائنسی جریدے ’انسائیڈر‘ کو بتایاہے کہ وہ اپنی تحقیق کے دوران چاند اور ہماری زمین سے متعلق کچھ چھوٹا لیکن انتہائی اہم ربط حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو کہ مکمل معتبر یعنی درست بھی ہے ۔
چاند سمندر میں زلزلے کے امکان کو 10 گنا بڑھا دیتا ہے: کرس شولٹز
انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ چاند کے کھینچنے کا عمل واضح طور پر پانی کے اندر آنے والے زلزلوں میں بھی نظر آیا ہے۔
سائنس جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ پانی کے اندر فالٹ لائنز کے ساتھ آنے والے زلزلے سمندر میں اٹھنے والی لہروں کے بعد آتے ہیں۔
تحقیق کار شولٹز نے بتایا کہ یہاں زلزلوں کے آنے کا امکان تقریباً 10 گنا زیادہ ہوتا ہے جہاں چاند کی کشش کے باعث سمندر میں لہر اٹھتی ہے۔
پروفیسر ایمریٹس کرس شولٹز کا تحقیقی مکالہ ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع ہوا جس میں انہوں نے مزید بتایا کہ زلزلے آتش فشاں کے میگما چیمبر پر سمندر کے شدید دباؤ کی وجہ سے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب سمندر میں مد و جزر کا عمل ہوتا ہے تو سمندر کا میگما چیمبر دباؤ کی وجہ سے پھیلنے اور سکڑنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں زلزنے آتے ہیں۔
انہوں نے اپنی تحقیق میں مزید وضاحت کی کہ چاند کی وجہ سے سمندر میں مد و جزر کے عمل کے بعد جب سمندر میں لہر کم ہوتی ہے تو دباؤ بھی کم ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں میگما چیمبر پھول جاتا ہے اور فالٹ لائن پر بھی زیادہ دباؤ آ جاتا ہےجس کے نتیجے میں زلزلہ آنے کا امکان کئی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے اپنی تحقیق میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ چاند اپنی کشش کے ذریعے چٹانوں پر بھی اپنا اثر ڈال رہا ہے کیوں کہ چٹانیں بھی چاند کی کشش ثقل سے پھیلتی ہیں اور اپنی جگہ سے کسک جاتی ہیں۔
شولٹز کا مزید دعویٰ ہے کہ ہماری ٹھوس زمین پر چاند کی کشش سے بننے والی لہریں بھی سمندری لہروں کی طرح ہی ہوتی ہیں لیکن چوں کہ زمین بہت سخت اور ٹھوس ہوتی ہے اس لیے زمین پر اٹھنے والی ان لہروں کا اندازہ بہت ہی کم محسوس کیا جاسکتا ہے۔آپ اسے ایک انتہائی حساس آلے سے ہی ناپ سکتے ہیں لیکن اسے محسوس نہیں کر سکتے۔
چاند سے پیدا ہونے والی لہریں ہر روز زمین میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں: ڈیوڈ زیکا
ادھر روم کی سیپینزا یونیورسٹی میں جیو فزکس کے پی ایچ ڈی کے طالب علم ڈیوڈ زیکاگنینو نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے انسائیڈر کو بتایا کہ یہ لہریں ہر روز تقریباً 22 انچ عمودی اور تقریباً 11 انچ افقی طور پر زمین میں بگاڑ پیدا کر سکتی ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ ان تحقیقات کی مزید گہرائی میں جا کر زمین کی لہروں اور زلزلوں کے درمیان ربط کو معلوم کرنے کی ضرورت ہے۔
شولٹز نے مزید بتایا کہ سمندری چٹانیں جو پہلے سے ہی زیادہ دباؤ میں ہوتی ہیں وہ چاند کے مد و جزر کے عمل سے مزید کمزور ہو کر ٹوٹ جاتی ہیں اور نتیجے زلزلے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح تو ہے کہ چاند زمینی سطح پر کسی بڑے زلزلے کا سبب نہیں بنتا لیکن جب چٹان گرنے کے بالکل دہانے پر ہوتی ہے تو چاند کی کھینچا تانی اسے بہت کمزور بنا کر گرا دیتی ہے۔
شولٹز نے یہ بھی واضح کیا کہ زلزلے کی پیشن گوئی کرنے میں لہریں ہماری مدد گار ثابت نہیں ہو سکتیں لیکن وہ ہمیں اس عمل کو بہتر طور پر سمجھنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔