روس سے آنے والا 45 ہزار ٹن خام تیل پاکستان پہنچ گیا اور اب ہر طرف یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کب ہو گی؟
وی نیوز نے اس حوالے سے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پی آر ایل میں تمام روسی تیل کو ریفائن ہونے میں 2 ہفتے لگ سکتے ہیں۔ ذرائع وزارت پٹرولیم نے وی نیوز کو بتایا کہ ریفائنری کے عمل میں آنے والی لاگت اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا روس سے آنے والے تیل سے بننے والا پیٹرول سستا ہے بھی یا نہیں۔ اس کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو سکے گی تاہم وہ کتنی ہوگی اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
روس سے پہنچنے والے تیل سے پیٹرول کب، کیسے بنے گا؟
روسی تیل کے پاکستان پہنچنے کے بعد ریفائن ہونے کے لیے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ پی آر ایل پہنچ چکا ہے۔ خام تیل کے ریفائن ہو کر پٹرول بننے کے بعد اس عمل میں آنے والی لاگت اور ٹرانسپورٹیشن اخراجات کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا روس سے آنے والے تیل سے بننے والا پیٹرول سستا ہے بھی کہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق پی آر ایل کو خام تیل ریفائن کرنے میں 14 دنوں کا وقت لگے گا جب کہ خام تیل سے پیٹرول بننے میں 2 دن لگتے ہیں۔
پی آر ایل میں ایک وقت میں 40 ہزار بیرل خام تیل کو ریفائن کیا جا سکتا ہے، روس سے آنے والے 45 ہزار ٹن خام تیل 2 لاکھ 65 ہزار بیرل بنتا ہے، اس طرح روس سے آنے والے تمام خام تیل سے 14 دنوں میں پیٹرول تیار کر لیا جائے گا۔ جس کے بعد وزارت پٹرولیم اخراجات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی کہ روسی تیل سے بننے والا پیٹرول عام پٹرول سے کتنا سستا پڑتا ہے۔
خام تیل سے پیٹرول بن کر عوام تک پہنچنے میں کتنا خرچ آئے گا؟
ذرائع وزارت پیٹرولیم نے وی نیوز کو بتایا کہ روس سے آنے والے خام تیل پر تقریباً 10 ڈالر فی بیرل خرچ آئے گا جبکہ اسے ریفائن کرنے میں مزید 8 ڈالر فی بیرل کا خرچہ ہوگا۔ ریفائن ہونے کے بعد بننے والے پیٹرول کے میعار کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد حکومت روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ کرے گی۔
روس سے تیل خریدنے پر امریکی رد عمل کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت کے آخری ایام میں فروری 2022 کو وزیر اعظم عمران خان نے روس کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کے کچھ ہی دنوں بعد حکومت ختم ہونے پر عمران خان نے کہا تھا کہ روس کا دورہ کرنے پر امریکا نے ان کی حکومت ختم کرنے کی سازش کی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت نے بھی روس سے تیل خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک سے استفسار کیا گیا کہ کیا روس سے تیل کی خریداری کا معاہدہ کرنے سے حکومت کو امریکا سے ڈر نہیں لگا، جس پر مصدق ملک نے کہا کہ حکومت نے عوام کو سستے تیل کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرے تو دنیا ساتھ دیتی ہے اور ہم نے اپنے تمام معاہدوں کی پاسداری کی ہے، یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کا پیغام آیا تھا کہ امریکا کو پاکستان کے روس سے تیل خریدنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پاکستان نے روس سے کتنا خام تیل خریدا ہے؟
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد حکومت نے روس سے خام تیل خریدنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ موجودہ حکومت نے روس سے ایک لاکھ ٹن خام تیل خریدا ہے جو کہ عمان پہنچ چکا ہے جس میں سے 45 ہزار ٹن خام تیل پاکستان پہنچ گیا ہے۔
یہ 45 ہزار ٹن تیل تین روز میں جہاز سے آف لوڈ کر لیا جائے گا جبکہ بقیہ 55 ہزار ٹن تیل کچھ دنوں میں پاکستان پہنچ آئے گا۔ ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق حکومت کو روس سے ساڑھے 7 لاکھ ٹن خام تیل خریدنا ہے تاہم ابھی اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔