9 مئی کا واقعہ حکومت اور اداروں کا منصوبہ تھا، عمران خان

منگل 13 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے واقعے کو حکومتی اور اداروں کی منصوبہ بندی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پرتشدد واقعے کے بعد سب سے زیادہ فائدہ کس کو حاصل ہوا ہے اسکا اندازہ لگا لیں تو واضح ہو جائے گا کہ اصل ذمہ دار کون ہیں۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں 9 مئی کے شرپسندوں کے خلاف کیسز کو ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور کی گئی جس کے رد عمل میں عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 9 مئی واقعے میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ہی اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے لکھا کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ واقعے کے 48 گھنٹے کے بعد ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت آپریشن کیا جائے، فورا ہی 10 ہزار کے قریب ورکرز کو گرفتار کر لیا جائے اور سپورٹرز اور سینیئر صحافیوں کو جیلوں میں ڈال دیا جائے؟

’واضح ہے کہ سارا معاملہ پہلے سے تیار تھا اور مکمل منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘

عمران خان نے انگریزی اخبار’ ڈان ‘ کی خبر کا لنک بھی اپنے ٹویٹ میں شیئر کیا اور اس کے رد عمل میں حکومت اور اداروں کو واقعے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں 9 مئی کے شر پسندوں کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور کی گئی۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9 مئی کو آئین پاکستان و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اس سیاسی جماعت اور اس کے سربراہ کے اقدامات سے ملک، ریاست اور ریاستی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا جس کے تمام شواہد موجود ہیں، لہٰذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کیے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔

قرارداد کے متن کے مطابق ایک جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کی اپنی جماعت کے رہنما و کارکن بھی نہیں اٹھا رہے ہیں اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں، جس سے اس امر کی توثیق ہوتی ہے کہ اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈا ملک دشمنی پر مبنی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شر پسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور اس حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے الزامات اور پروپیگنڈا لغو، جھوٹ اور بہتان بازی پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ چونکہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے، پاکستان میں بھی ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے، لہٰذا ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلاتاخیر کارروائی مکمل کرکے سزا دلوائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp