پشاور پولیس لائنز میں 30 جنوری کو ہونے والے خود کش حملہ کی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کر لی گئیں۔ ایف آئی آر میں پہلے ہی دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملہ کی دفعات شامل ہیں۔
سماء کے مطابق مقدمہ میں 25 بی اور سی کی دفعات شامل کی گئیں۔ یہ سیکشن مذہبی عبادت گاہ اور قرآن مجید کی بے حرمتی کے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر ملبے تلے قرآن پاک کے شہید نسخے ملے ہیں جنہیں محفوظ کرلیا گیا۔
پولیس لائنز خود کش حملہ میں 100 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ 200 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ حملہ میں مسجد کے اندرونی اور بیرونی حصے شہید ہوئے تھے جبکہ زیادہ جانی نقصان مسجد کی چھت گرنے سے بھی ہوا۔
اپنی ایک پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پولیس پنجاب معظم جاہ انصاری نے انکشاف کیا ہے کہ خود کش حملہ آور پولیس وردی میں ملبوس تھا اور اس نے ہیلمٹ بھی پہنا ہوا تھا۔ وہ موٹر سائیکل پر آیا تھا اور اس نے ایک اور پولیس والے سے مسجد کا راستہ بھی پوچھا تھا۔
معظم جاہ انصاری نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور کی استعمال میں آنے والی موٹر سائیکل مل گئی ہے جس کا چیسس نمبر تبدیل کیا گیا تھا۔