بلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ یہاں تعلیم اور صحت کے شعبے میں مسائل اس حد تک گمبھیر ہیں کہ انہیں حل کرنے کے لیے بھی سالوں درکار ہیں۔ صوبے میں صحت کی صورتحال اس قدر ناقص ہے کہ 34 اضلاع میں سے صرف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہی 2 ٹرشری کیئر اسپتال موجود ہیں جبکہ دیگر اضلاع میں قائم ڈی ایچ کیوز کی حالت انتہائی ابتر ہے۔
مزید پڑھیں
گزشتہ سال صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے حکومت بلوچستان کی جانب سے مالی سال کے بجٹ میں 43 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی لیکن محکمہ صحت کی نااہلی کی وجہ سے 7 ارب روپے لیپس ہو گئے۔
ایک جانب سرکاری اسپتالوں میں مشینری سمیت ادویات ناپید ہیں تو دوسری جانب محکمہ صحت بجٹ میں مختص رقم بھی خرچ نہیں کر سکا جس کا اعتراف صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے بھی کیا۔
صوبائی وزیر صحت احسان شاہ کے مطابق محکمہ صحت کی پریکیورمنٹ کمیٹی ایک سال سے غیر فعال ہے۔ کمیٹی نے صرف اجلاس منعقد کیے جبکہ ادویات اور مشینری کی خریداری نہیں کی۔ ایک سال میں 7 سیکرٹریز کے تبادلوں سے محکمہ صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ افسوس ہوا کہ 7 ارب روپے میں سرکاری اسپتالوں میں کام ہوسکتے تھے جو نہیں ہوئے۔