مالی مشکلات سے دوچار خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد اضافہ تجویز کرتے ہوئے صوبے بھر میں صحت کارڈ کے ذریعہ مفت علاج کی سہولت کے لیے بجٹ میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہیلتھ کارڈ بجٹ میں کمی اور مفت علاج کی سہولت صرف غریب اور کم آمدن والے خاندانوں تک محدود کرنے کا فیصلہ نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا اعظم خان کی زیر صدرات ایک اجلا س میں کیا گیا۔ جس کی باقاعدہ منظوری آئندہ ہفتے پالیسی بورڈ کے اجلاس میں لی جائے گی۔
اجلاس میں شریک ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ وزیر اعلٰی ہاؤس میں منعقدہ اس اجلاس میں پیش کردہ رپورٹ کا تمام پہلوؤں سے مکمل جائزہ لنے کے بعد ہیلتھ کارڈ بجٹ میں 8 ارب روپے کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
‘صوبہ شدید مالی بحران سے دوچار ہے اور ایسے حالات میں 28ارب روپے صحت کارڈ کے لیے مختص کرنا مشکل ہے۔ لہذا اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ 28 کے بجائے 20 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ مفت علاج صرف غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں کا حق ہے جب کہ امیر طبقہ خود بہترعلاج کراسکتا ہے۔
اجلاس میں دیگر فیصلوں کے حوالے سے مذکورہ افسر نے وی نیوز کو بتایا کہ نئی پالیسی وضع کررہے ہیں جس کے تحت امیر یا اعلی سرکاری حکام علاج کے لیے خود بھی ادائیگی کریں گے۔ صحت کارڈ پلس پروگرام کے ایک ذمہ دار نے بھی اس حوالے سے بجٹ میں کمی کی تصدیق کی ہے۔
’بجٹ میں کمی کے بعد نئی پالیسی پر کام جاری ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ فنڈز میں کمی کے باوجود بھی علاج کی سہولت میں کمی نہ آئے اور علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم ہوسکیں۔‘
کچھ نجی اسپتالوں کو پینل سے نکالنے کی منظوری
صحت کارڈ کے ذمہ دار افسر کے مطابق نئی پالیسی میں صوبے کے کچھ نجی اسپتال صحت کارڈ پینل لسٹ سے نکل رہے ہیں۔ جس سے اخراجات میں کمی متوقع ہے۔ بعض ہسپتال ایسے بھی ہیں جو معیار پر پورا نہیں اترتے اورعلاج کے نام پر حکومت سے پیسے لے رہے ہیں۔ ان ہسپتالوں میں غیر ضروری علاج بھی ہوتے رہے ہیں۔
زیادہ علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہی ہو گا
انھوں نے بتایا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں بہت بہتری ائی ہے۔ اور نئی پالیسی میں یہ شامل کیا جا رہا ہے کہ صحت کارڈ کے ذریعے بیشتر امراض کا مفت علاج سرکاری ہسپتالوں میں ہی ممکن ہو گا۔ اس سے بجٹ پر بوجھ کم ہو گا اور حکومت کو بھی فائدہ ہو گا۔
غیر ضروری آپریشن اور علاج کرنے والے ہسپتالوں کے خلاف کاروائی
صحت کارڈ کے ذمہ دار افسر نے بتایا کہ صحت کارڈ رپورٹ میں بات سامنے ائی کہ نجی ہسپتالوں میں غیر ضروری آپریشن اور علاج ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے بجٹ پر بوجھ پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ہسپتالوں میں کیے گئے آپریشن اور مہنگےعلاج کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں
6 ارب روپے بقایاجات واجب الادا، مفت علاج بند
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے انشورنس کمپنی کو بقایاجات کی ادائیگی نہ کرنے پر صوبے میں مفت علاج کی سہولت ایک بار پھر ختم کردی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے ذمہ انشورنس کمپنی کے 6 ارب روپے بقایاجات واجب الادا ہیں جب کہ رواں مالی سال اختتام پذیر ہے۔
’مالی سال کے اختتام پر بھی ادائیگی نہیں ہونے کے باعث انشورنس کمپنی نے مفت علاج کی سہولت بند کر دی ہے۔ صوبائی حکومت بقایاجات کی ادائیگی کے بعد نئے سال کے لیے نیا معاہدہ کرے گی۔‘
صحت کارڈ صرف غریبوں کے لیے
صحت کارڈ پروگرام تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے متعارف کرایا تھا۔ پہلے مرحلے میں چند اضلاع میں صرف غریب طبقے کو 10 لاکھ روپے مالیت تک کے مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی اور دوبارہ حکومت بنانے کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے اس سہولت کو سب کے لیے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔
گزشتہ 5 سالوں سے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کا علاج مفت ہوتا رہا ہے۔ تاہم اب نگران حکومت کا موقف ہے کہ مالی مشکلات کے باعث 28 ارب روپے اس ضمن میں مختص کرنا مشکل اور خزانے پر بوجھ ہے، لہذا اس سہولت کو اب صرف غریب طبقہ تک محدود کیا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ہی مفت علاج کی سہولت، صحت کارڈ پلس کی عارضی بندش اور بحالی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ انشورنش کمپنی کو حکومت کی جانب سے عدم ادائیگی پر پہلی بار 19 اپریل کو مفت علاج کی سہولت کوعارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
محکمہ صحت اور انشورنش کمپنی کے مطابق حکومت پر 14 ارب کے بقایاجات واجب الادا تھے۔ حکومت نے بقایاجات کی جلد ادائیگی کی یقین دہانی پر علاج کی سہولت کو دوبارہ بحا ل کردیا لیکن ایک ہفتے بعد ہی دوبارہ ہسپتالوں کوعلاج بند کرنے کا مراسلہ ارسال کر دیا گیا۔
تاہم حکومت کی جانب سے 5 ارب روپے کی ادائیگی اور بقیہ واجبات کی جلد ادائیگی کی یقین دہانی پر مفت علاج کی سہولت دوبارہ بحال کر دی گئی تھی لیکن عدم ادائیگی کے باعث صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت آج سے پھر بند کردی گئی ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے ادائیگیاں نہ ہونے سے مشکلات ہیں۔